بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

یوسف رضا گیلانی کا پیکا قانون عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلزپارٹی کے رہنما یوسف گیلانی کا پیکا قانون عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کرتےہوئے کہنا ہے کہ پیکا قانون کو مسترد کرتے ہیں،17 کو سینیٹ کا اجلاس تھا، 18 کو آرڈیننس پیش کردیا، یہ قوانین بنا کر اپنے مخالفین کو ڈرانا چاہتے ہیں، ڈریکونین قوانین بنا کر میڈیا پر قدغن لگانا چاہتے ہیں، 27 فروری کو کراچی سے عوامی مارچ شروع کریں گے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ کہتے تھے ایک کروڑ نوکریاں دیں گے، گھر دیں گے، لوگوں کو بے روزگار کردیا گیا ہے، نوکریاں چھین لی گئی ہیں۔

یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اپوزیشن پارلیمنٹ کے اندر اور باہر منظم ہے، اپوزیشن عوامی حقوق کی جنگ لڑرہی ہے، ہم نے اسمبلیوں سے مستعفی نہ ہونے اور الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا، ہمارے فیصلے کی وجہ سے پی ڈی ایم تمام ضمنی انتخابات میں کامیاب ہوئی۔

اُنہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا فیصلہ تھا کہ ہمیں اسمبلیوں سے باہر نہیں آنا چاہیے، پارلیمنٹ کو کسی طرح سے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے.

پی پی رہنما نے کہا کہ پیکا قانون بناکر میڈیا سول سوسائٹی اور سوشل ایکٹی ویٹیز کو ہراساں کرنا چاہتے ہیں، جب وہ کنٹینر پر کھڑے تو تو کیا میڈیا ان سے تعاون نہیں کررہا تھا؟

یوسف رضا گیلانی نے یہ بھی کہا کہ یہ پارلیمنٹ پر یقین نہیں رکھتے، چیئرمین سینیٹ پروسیجر کو فالو نہیں کرتے ہیں، کووڈ کا بہانہ کر کے اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے اجلاس پر قدغن لگا رکھی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ 27 فروری کو کراچی سے شروع کیے جانے والے عوامی مارچ کا پہلا قیام بدین، دوسرا حیدرآباد اور تیسرا قیام رحیم یار خان میں ہوگا، مارچ کا چوتھا قیام ساہیوال میں ہوگا، لاہور میں ایک رات کا قیام کیا جائے گا۔

اُنہوں نے کہا کہ لاہور کے ناصر باغ میں عظیم الشان جلسہ عام کیا جا ئے گا، توقع ہے ارکان پارلیمنٹ بھی عوامی مارچ کی حمایت کریں گے۔

یوسف رضا گیلانی نے یہ بھی کہا کہ حکومت کی بنیادیں ہل چکی ہیں، حالات ان کے ہاتھوں سے نکل چکے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کوئی غیر آئینی بات نہیں، جنہوں نے قانون بنایا ہے، پہلے ان پر ہی لاگو ہوگا۔

یوسف رضا گیلانی نے مزید کہا کہ اسلام آباد پہنچنے کے بعد کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال جاری ہے، ن لیگ، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں سے رابطے جاری ہیں۔