سندھ اسمبلی میں اسپیکر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا، جس کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے، اسپیکر کے لیے پیپلز پارٹی کے اویس قادر شاہ اور ایم کیو ایم کی صوفیہ سعید شاہ کے درمیان مقابلہ ہورہا ہے۔
اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کا اجلاس 19 منٹ تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے تمام اراکین کو انتخاب کا طریقہ کار بتایا۔
اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی کا چناؤ خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہورہا ہے، ارکان کو حروف تہجی کی بنیاد پر پکارا گیا اور ارکان سندھ اسمبلی نے اسی ترتیب سے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
پی ٹی آئی کے آزاد ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہ لیتے ہوئے انتخاب کا بائیکاٹ کردیا، پی ٹی آئی کے آزاد ارکان نے نام پکارنے پر ووٹ کاسٹ نہیں کیے۔
اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر
پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کی جانب سے اویس قادر شاہ کو اسپیکر اور نوید انتھونی کو ڈپٹی اسپیکر کے لیے نامزد کیا گیا جن کے کاغذات بھی درست قرار دیے گئے ۔
متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کی طرف سے صوفیہ سعید شاہ اسپیکر اور راشد خان ڈپٹی اسپیکر کے امیدوار تھے اور ان کے بھی کاغذات نامزدگی درست قرار دیے گئے ۔
نومنتخب اراکین سندھ اسمبلی نے حلف اٹھا لیا
قبل ازیں سنی اتحاد کونسل کے 9 اور جماعت اسلامی کے ایک رکن سندھ اسمبلی نے حلف اٹھا لیا۔
اجلاس کے آغاز پر تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے 9 آزاد اراکین اور جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق سمیت 10 ارکان نے سندھ اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھایا، جس کے نتیجے میں حلف اٹھانے والے ارکان کی مجموعی تعداد 157 ہوگئی۔
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے نومنتخب اراکین سے حلف لیا جبکہ جی ڈی اے کے 3 اراکین آج بھی غیر حاضر ہیں۔
پینل آف چیئر کا اعلان
جانے والے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے پینل آف چیئر کا اعلان کر دیا۔
اعلان کردہ پینل آف چیئر میں پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما شرجیل انعام میمن، سعید غنی، ندا کھوڑو اور علی خورشیدی شامل ہیں۔
اعلان کردہ پینل آف چیئر سپیکر اور ڈپٹی کی اسپیکر کی غیر موجودگی میں ایوان کی کارروائی چلائے گا۔
مراد علی شاہ
اس موقع پر پیپلز پارٹی کے نامزد وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کی بہتری کےلیے ہم سب بہترکردار ادا کریں گے، انتخابی مہم کے دوران ہمارے 12 کارکنان شہید ہوئے، آج اسمبلی کا حلف اٹھانے والوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں مشکل وقت گزرا ہے، دہشت گردی نے دوبارہ جنم لیا، آنے والی حکومت کے لیے دہشت گردی کا مقابلہ کرنا چیلنج ہوگا، بہادر افواج نے دہشت گردی کا مقابلے کرتے ہوئے شہادتیں پیش کیں۔
اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے ووٹ کا ابھی تک فیصلہ نہیں کیا، سجاد سومرو
سنی اتحاد کونسل کے رکن سندھ اسمبلی سجاد علی سومرو نے کہا ہے کہ آج ہمارے 9 ارکان حلف لیں گے، ہم پی ٹی آئی کے منتخب ایم پی ایز ہیں، سنی اتحاد کونسل سے الحاق کیا ہے۔
سجاد سومرو کا کہنا ہے کہ ہم پورے کراچی میں جیت چکے ہیں، نتائج تبدیل کیے گئے، لیاری مسائل کا گڑھ ہے، گٹر کے مسائل سے نکل نہیں سکے، ہم پورے کراچی کے حقوق کی بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے ووٹ کا ابھی تک فیصلہ نہیں کیا۔
ڈپٹی اسپیکر انتھونی نوید
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انتھونی نوید کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے مجھ پر اعتماد کیا، پہلی بار کوئی غیرمسلم سندھ اسمبلی کا ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ سنبھالنے جا رہا ہے، پیپلز پارٹی کا یہ اقدام غیر مسلم کمیونٹی کے لیے اعتماد کا باعث ہے، قیادت نے عام کارکن کو بڑی ذمہ داری دی ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کی طرف سے صوفیہ سعید شاہ سپیکر اور راشد خان ڈپٹی اسپیکر کے امیدوار تھے اور ان کے بھی کاغذات نامزدگی درست قرار دیے گئے ۔
پی ٹی آئی ارکان
پی ٹی آئی کے اراکین بھی نعرے لگاتے ہوئے سندھ اسمبلی پہنچے۔
تحریک انصاف کے ارکان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم اسمبلی پہنچے ہیں، ہمارے ارکان نے بڑی محنت سے کامیابی حاصل کی، ہم نے گزشتہ روز اس لیے حلف نہیں اٹھایا کیونکہ جو بھی حلف اٹھا رہے تھے وہ جھوٹ پر حلف اٹھا رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج اسمبلی میں ہمارے حلف کی آواز گونجے گی، ہم عوامی حمایت سے انتخاب لڑ کر آئے ہیں۔
سیکیورٹی انتظامات
اسمبلی کے اطراف کی سڑکیں کنٹینرز لگا کر بند کردی گئی تھیں جبکہ پریس کلب سے فوراہ چوک جانے والی سڑک بھی کنٹینر لگا کر بند کی گئی تھی۔
آئی آئی چندریگر روڈ سے شاہین کمپیلیکس جانے والی سڑک کے اطراف بھی کنٹینرز لگائے گئے تھے۔
کل کتنے ارکان نے حلف نہیں اٹھایا؟
یاد رہے کہ گزشتہ روز سندھ اسمبلی کے 168 نومنتخب ارکان میں سے 148 نے حلف اٹھایا تھا، سندھ اسمبلی میں حلف لینے والوں میں 112 ارکان کا پاکستان پیپلز پارٹی جبکہ 36 کا تعلق ایم کیو ایم پاکستان سے تھا۔
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے سندھی، اردو اور انگریزی زبان میں ارکان سے حلف لیا جبکہ 13 ارکان سندھ اسمبلی نے حلف نہیں اٹھایا۔
حلف نہ اٹھانے والوں میں سنی اتحاد کونسل، جی ڈی اے اور جماعت اسلامی کے ارکان شامل تھے۔
دادو سے منتخب رکن سندھ اسمبلی عزیز جونجیو کے انتقال پر ان کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا، پی ایس 139 سے حافظ نعیم کا نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کیا گیا۔
اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے 3 مخصوص نشستوں پر بھی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا۔