اسلام آباد(ویب ڈیسک )سپریم کورٹ نے پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز کے قیام کے حوالہ سے لاہور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلے اورٹربیونلزکے قیام کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے حلف کے بعد چیف الیکشن کمشنر اور لاہور ہائی کورٹ میں بامعنی مشاورت کی جائے ۔عدالت نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بنچ میں شمولیت کے خلاف پی ٹی آئی کی جانب سے اٹھایا گیا زبانی اعتراض بھی مسترد کردیاہے‘چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ بہت ہوگیاہے ‘اداروں کو بدنام کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے، خبروں میں رہنے کیلئے ایسے اعتراضات اٹھائے جاتے ہیں ،پاپولر فیصلوں کا دور گزر چکا ہے‘ اب بنچ بنانے کا اختیار کمیٹی کے پاس ہے ‘ ذاتی پسند و ناپسند کے الزامات کے بغیر ٹربیونلز کے قیام میں شفافیت ہونی چاہیے‘جسٹس جمال مندوخیل نے واضح کیاکہ لوگوں کی خواہشات پر عدالتیں نہیں چلتی ہیں‘ عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بینچ نے جمعرات کے روز کیس کی سماعت کی تو پی ٹی آئی کے وکیل نیاز اللہ نیاز ی نے روسٹرم پر آکر موقف اختیار کیا کہ میرے موکل کا اعتراض ہے کہ چیف جسٹس اس بنچ کا حصہ نہ ہو جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آپ کا اعتراض سن لیا ہے، تشریف رکھیں،یہ الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس کے درمیان کا معاملہ ہے، کسی پرائیویٹ شخص کو اس معاملے میں اتنی دلچسپی کیوں ہے؟جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس فیصلہ نہ کریں تو متاثر توعام آدمی ہی ہوگا‘ چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں نہ نیاز اللہ نیازی کے خلاف کارروائی کے لئے کیس پاکستان بار کونسل کو بھجوا دیں، کیا ہم اپنی بے عزتی کیلئے یہاں بیٹھے ہیں؟عدلیہ کی تضحیک کا سلسلہ ختم ہوگیاہے‘بینچ پر اعتراض اٹھاکر ہیڈ لائنز بنوانا چاہتے ہیں۔