اسلام آباد:سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی دور حکومت میں ’قانون کرایہ داری‘ کے بوگس مقدمے میں اپنی گرفتاری کے پانچ سال پورے ہونے پر دعا کی ہے کہ اللہ کرے عمران خان چھے دوسرے سکہ بند ملزموں کے ساتھ اسی قصوری چکی کے کھردرے ننگے فرش پر نہ پڑے ہوں جس کی سیلن زدہ چھت سے جھولتا پنکھا ہوا کے بجائے طرح طرح کی آوازیں دیتا اورجس کے اندر ہی رفع حاجت کے لیے کموڈ نصب ہو۔ جمعہ کو سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں سینیٹر عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی دور حکومت میں اپنی گرفتاری کے پانچ سال پورے ہونے کی یادیں تازہ کرتے ہوئے لکھا کہ ”میری دونوں بیٹیاں آج اچانک ملنے آ گئیں۔ یاددلایاکہ 26 جولائی 2019 کو بھی جمعہ کا ہی دن تھا جب مجھے خوفناک دہشت گرد کی طرح آدھی رات کو گھر سے اٹھایا گیا۔ رات تھانے میں رکھ کر اگلے دن ہتھکڑی لگا کرایک اے سی کی ”عدالت“ نے چودہ روزہ ریمانڈ لیا گیا اور اڈیالہ جیل میں دہشت گردوں،قاتلوں ، منشیات فروشوں اور سنگین جرائم میں ملوث ملزموں کے لئے مخصوص “ہائی سیکورٹی بلاک” کی ایک کھولی (قصوری چکی) میں ڈال دیا گیا جہاں پہلے ہی چھ قیدی ٹھنسے پڑے تھے۔ میری چھوٹی بیٹی اور بیگم کے بازوئوں پر چوٹوں کے نشان آج بھی موجود ہیں جنہیں پولیس نے دھکے دے کر سڑک پر گرا دیا تھا۔ تب عمران خان کی حکمرانی تھی جنہیں شاید میری کسی تحریر پر غصہ آگیا تھا اور جو عقوبت خانہ بنا دئیے جانے والے ملک کو”ریاست مدینہ“ کہا کرتے تھے۔اللہ کرے عمران خان چھے دوسرے سکہ بند ملزموں کے ساتھ اسی قصوری چکی کے کھردرے ننگے فرش پر نہ پڑے ہوں جس کی سیلن زدہ چھت سے جھولتا پنکھا ہوا کے بجائے طرح طرح کی آوازیں دیتا اورجس کے اندر ہی رفع حاجت کے لیے کموڈ نصب ہو۔“ یاد رہے کہ عرفان صدیقی کو 26 جولائی 2019 کو پی ٹی آئی کی حکومت نے قانون کرایہ داری کے تحت ایک مقدمے میں نصف شب گرفتار کرلیاتھا۔ اُن پر یہ الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے کرایہ دار کے کوائف پولیس کو جمع نہیں کرائے حالانکہ عرفان صدیقی کے نام پر مکان تھا ہی نہیں۔ اس گرفتاری پر ملکی اور عالمی سطح پر شدید ردعمل کے نتیجے میں 28 جولائی 2019 کو اتوار کے دِن عرفان صدیقی کو رہا کردیا گیا تھا۔