نیویارک:امریکا میں 11ستمبر کے حملوں میں مبینہ طور پر ملوث خالد شیخ محمد سمیت تین ملزمان نے امریکی فوج سے سمجھوتہ کرلیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق خالد شیخ محمد، ولید محمد صالح مبارک بن عطش اور مصطفی احمد آدم نے امریکی فوج سے سمجھوتا کر لیا ہے، سمجھوتے کے تحت تینوں ملزمان کو سزائے موت نہیں دی جائے گی۔
خبر کے مطابق سمجھوتے کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں تاہم گوانٹا ناموبے جیل تینوں ملزمان اگلے ہفتے تک بعض نسبتاً کم سنگین الزامات کا اعتراف کریں گے۔
امریکی میڈیا کے مطابق یہ معاہدہ پاکستانی خالد شیخ محمد کو عمر قید کی سزا کے بدلے اس مقدمے سے بچنے کی اجازت دیتا ہے جس میں اسے سزائے موت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یہ معاہدہ ان دو دیگر مدعا علیہان نے بھی کیا جو خالد شیخ محمد کے ساتھ دو دہائیوں سے گوانتانامو میں قید ہیں۔ ان میں ولید بن عطاش اور مصطفیٰ الھوساوی۔
تینوں افراد پر دہشت گردی اور نیویارک اور واشنگٹن کو نشانہ بنانے والے حملوں میں تقریباً 3000 افراد کو ہلاک کرنے کا الزام ہے۔
ان افراد پر کبھی مقدمہ نہیں چلایا گیا، کیوں کہ انہیں مقدمے کی سماعت میں لانے کے عمل میں یہ رکاوٹ پیدا ہوئی تھی کہ کیا ’سی آئی اے ‘کی خفیہ جیلوں میں انہوں نے جو اذیتیں برداشت کیں اس نے ان کے خلاف شواہد کو خراب کیا؟۔
مارچ 2022 میں تینوں قیدیوں کے وکلاء نے تصدیق کی کہ انہیں گوانتانامو کی فوجی عدالت میں پیش کرنے کے بجائے اعتراف جرم کے بدلے سزا پر معاہدے پر پہنچنے کے لیے بات چیت ہو رہی ہے۔
مدعا علیہان خاص طور پر اس بات کی ضمانت حاصل کرنا چاہتے تھے کہ وہ امریکی سرزمین پر واقع وفاقی جیل میں منتقل کرنے کے بجائے گوانتانامو میں ہی رہیں گے، جہاں انہیں قید تنہائی میں رکھا جا سکتا ہے۔
خالد شیخ محمد کو یکم مارچ 2003 میں پاکستان سے گرفتار کیا گیا تھا، خالد شیخ محمد اور کئی دیگر ملزمان پر 11/9 میں ملوث ہونے کے ابتدائی الزامات 2008 میں عائد کیے گئے تھے۔