بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

عمران فوج ،اچکزئی سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کے حامی

اسلام آباد(طارق محمود سمیر)تحریک انصاف کیساتھ مذاکرات کیلئے ن لیگ اور محمود اچکزئی کے رابطوں کے حوالے سے ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے جبکہ اسٹیبلشمنٹ
کیساتھ 22اگست کا جلسہ منسوخ کرنے کے رابطوں کی وزیراعلیٰ کے پی کے نے خود تصدیق کی تھی تاہم بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے رویے اور ان کے اسٹیبلشمنٹ کی بعض اہم شخصیات کے نام لیکر سخت بیانات دینے کے بعد ان مذاکرات کا آگے بڑھنا ممکن دکھائی نہیں دے رہا اور تحریک انصاف کے بعض رہنما یہ کہہ رہے ہیں کہ محمود اچکزئی کو اپنے طور پر اگر مذاکرات کرنے ہیں تو وہ کر سکتے ہیں کیونکہ عمران خان کا یہ واضح موقف ہے کہ 8فروری کے انتخابات میں دھاندلی کی گئی اور پی ٹی آئی ، ن لیگ اور ایم کیو ایم سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں کرے گی باقی جماعتوں سے مذاکرات ہوسکتے ہیں ، محمود اچکزئی اور عمران خان کی سوچ میں ایک بھی واضح فرق یہ ہے کہ عمران خان حکومت کی بجائے فوجی قیادت کیساتھ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں اور اپنے بیانات کے ذریعے اس کا اظہار بھی کرچکے ہیں تاہم ابھی تک اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کیساتھ مذاکرات کی تجویز کا مثبت جواب نہیں دیا اور ترجمان پاک فوج اپنے کئی بیانات میں یہ واضح کرچکے ہیں کہ مذاکرات سیاسی جماعتوں سے ہوتے ہیں ، محمود خان اچکزئی جو ایک جمہوری سوچ رکھنے والی سیاسی شخصیت ہیں آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کرتے ہیں وہ فوج کیساتھ مذاکرات کے حامی نہیں ہیں بلکہ ان کا موقف ہے کہ سیاسی جماعتیں آپس میں مل بیٹھ کر متفقہ لائحہ عمل بنائیں اور ملک میں آئین اور جمہوریت کو مستحکم کریں ۔لاہور میں ن لیگ کے اجلاس میں بھی محمود خان اچکزئی کے ذریعے تحریک انصاف سے مذاکرات کا معاملہ سرے سے زیر غور ہی نہیں آیا، دوسری جانب وفاقی وزیر احسن اقبال کا موقف ہے کہ جب تک عمران خان 9مئی پر معافی نہیں مانگتے مذاکرات نہیں ہوں گے ۔ احسن اقبال ایک سینئر سیاسی رہنما ہیں کیا جرم کے بعد معافی مانگنے سے جرم ختم ہوجاتا ہے ، اگر عمران خان واقعی 9مئی واقعے میں ملوث ہیں اور حکومت کے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں تو بار بار معافی منگوانے کی باتیں کرنے کی بجائے عدالتوں سے سزائیں دلوائی جائیں ، وزیر دفاع خواجہ آصف کا دو ٹوک موقف ہے کہ وہ پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حق میں نہیں جبکہ تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا موقف آیا ہے کہ مذاکرات کا اختیار محمود اچکزئی کو دیا گیا ہے ، حکومتی کمیٹی کی تشکیل سے وہ لاعلم ہیں ، انہوں نے کہا کہ جب کوئی ٹھوس تجویز آئے گی تو پھر ہی بات بنے گی ۔ مذاکرات صرف اسی صورت ہوسکتے ہیں کہ عمران خان اپنے رویے میں تبدیلی لائیں ، اسٹیبلشمنٹ بھی ایک قدم پیچھے ہٹے ، ملکی حالات جس طرف جا رہے ہیں تشویشناک ہیں ،سیاسی عدم استحکام کے بعد دہشت گردی کی نئی لہر آئی ہے اور دہشت گردی کی لہر کے خاتمے کیلئے جامع منصوبہ بنانے کی ضرورت ہے ۔