بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

جعلی سی آئی اے ایجنٹ نے عالمی رہنماؤں، امریکی جنرل، قانون سازوں کو دھوکا دے دیا

امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) ایک بھارتی تاجر گورو سریواستو سے تفتیش کر رہا ہے جس پر ایک وسیع فراڈ اسکیم کا الزام ہے جس میں وائر فراڈ، منی لانڈرنگ، سی آئی اے کا جعلی ایجنٹ اور امریکی شہری ہونے کا جھوٹا دعویٰ شامل ہے۔

نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اخبار نے بتایا کہ جعلی سی آئی اے ایجنٹ کے نام سے بدنام گورو سریواستو کئی سالوں پر محیط دھوکا دہی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے ساتھ امریکی قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لیے زیر تفتیش ہے۔

رپورٹ میں گورو سریواستو کو کالج ڈراپ آؤٹ کے طور پر بتایا گیا ہے جس نے واشنگٹن کی سیاسی اشرافیہ کو صریح جھوٹ اور چوری کے فنڈز سے دھوکا دیا، گورو سریواستو نے مبینہ طور پر خفیہ سی آئی ای ایجنٹ کا روپ دھار کے امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کی اور مبینہ طور پر ڈیموکریٹک پارٹی کو 10 لاکھ ڈالر سے زیادہ کا عطیہ دیا ، ان کے فریب کارانہ اقدامات کو امریکی قومی سلامتی میں ایک بڑے خطرے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

ریپبلکن قانون ساز اس بارے میں وضاحت کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ لکھنؤ کے ایک گرین کارڈ ہولڈر نے اعلیٰ سطح کے ڈیموکریٹک حلقوں تک غیر محدود رسائی کیسے حاصل کی؟

’مسٹر جی‘ کے نام سے پہچانے جانے والے گورو سریواستو نے متعدد اعلیٰ شخصیات کو دھوکا دیا جن میں جنرل ویزلی کلارک، اٹلانٹک کونسل تھنک ٹینک، متعدد ڈیموکریٹک فنڈ ریزنگ کمیٹیاں، اور متعدد سینیٹرز اور کانگریس کے اراکین شامل ہیں، اس نے سینیٹر مارک وارنر، نمائندہ پیٹرک ریان، جنیوا میں مقیم اشیا کے تاجر، کئی افریقی رہنماؤں اور انڈونیشیا کے صدر جیسے افراد کو بھی نشانہ بنایا، جہاں کچھ نے سریواستو کی ساکھ پر سوال اٹھاتے ہوئے خود کو اس سے دور کر لیا، وہیں دوسروں نے میڈیا کے انکشافات کے بعد تعلقات منقطع کر لیے۔

گورو شریواستو نے پاکستان اور بھارت میں اشاعتوں کے خلاف دھوکا دہی کا مقدمہ دائر کرکے اور دھوکا سازی سے گوگل مضامین کو ہٹانے جیسی کارروائیاں کرتے ہوئے اپنی سرگرمیوں کے عوامی ریکارڈ کو مٹانے کی بارہا کوششیں کی ہیں۔

وال اسٹریٹ جنرل تفصیلات بتاتا ہے کہ کس طرح گورو سریواستو نے اشیا، انٹیلی جنس اور سیکیورٹی کے درمیان رابطوں کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی، ترقی پذیر ممالک اور افریقہ میں تنازعات والے علاقوں کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے سی آئی اے کے غیر سرکاری کور (این او سی) آپریٹو ہونے کا دعویٰ کیا اور ان سے واشنگٹن میں اثر و رسوخ ڈالنے کا وعدہ کیا۔