لاہور کی سیشن عدالت نے ایف آئی اے سائبر کرائم کے مقدمے میں کالم نگار اور تجزیہ کار اوریا مقبول جان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
سیشن کورٹ نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا جبکہ ایف آئی اے نے اوریا مقبول جان کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی۔
اوریا مقبول جان کی جانب سے میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے کا کیس محض مفروضے پر مبنی ہے، ایف آئی اے کے پاس نہ کوئی شواہد ہیں نہ ہی ریکارڈ پر کوئی ثبوت ہے، اوریا مقبول جان سے کوئی ریکوری بھی نہیں ہونی، عدالت اوریا مقبول جان کی درخواست ضمانت منظور کرے۔
یاد رہے کہ 29 اگست کو لاہور کی سیشن کورٹ نے کالم نگار و تجزیہ کار اوریا مقبول جان کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف اپیل خارج کردی تھی، ایڈیشنل سیشن جج رفاقت علی قمر نے اوریا مقبول جان کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف دائر اپیل سے متعلق محفوظ فیصلہ سنایا تھا۔
دوران سماعت اوریا مقبول جان کے وکیل میاں علی اشفاق نے کہا تھا کہ اوریا مقبول نےکوئی ایسا بیان نہیں دیا جس سے کسی کی توہین ہوئی ہو، عدلیہ کے فیصلے پر تنقید کرنا ہر شخص کا حق ہے یہ حق عدلیہ نے ہی دیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور کی مقامی عدالت نے تجزیہ نگار اوریا مقبول جان کیخلاف سائبر کرائم کے مقدمے میں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
اس سے قبل 26 اگست کو لاہور کی ضلع کچہری نے سائبر کرائم کیس میں کالم نگار اور تجزیہ کار اوریا مقبول جان کو مزید 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا تھا
22 اگست کو ضلع کچہری لاہور نے ایف آئی اے کے سائبر کرائم مقدمے میں کالم نگار اور تجزیہ کار اوریا مقبول جان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عمران عابد نے محفوظ فیصلہ سنایا تھا، عدالت نے ہدایت دی تھی کہ آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر رپورٹ عدالت پیش کریں۔
21 اگست کو رات گئے اوریا مقبول جان کو لاہور سے گرفتار کیا گیا تھا۔