اسلام آباد(ممتازنیوز)اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پولیس پر حملہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شعیب شاہین ایڈووکیٹ کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا، جو کچھ دیر میں سنائے جانے کا امکان ہے۔
شعیب شاہین کو انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
کیس کی سماعت کے دوران جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے پراسیکیوٹر راجا نوید سے استفسار کیا کہ آپ شعیب شاہین سے کیا چاہتے ہیں؟
سماعت سے قبل کمرہ عدالت میں اسلام آباد کے 3 بارز کی وکلا قیادت ممبران کی بڑی تعداد موجود تھی۔
شعیب شاہین نے عدالت میں ساتھی وکلا کو کمرہ عدالت میں خاموش بیٹھنے کی درخواست کی۔
پیشی کے دوران شعیب شاہین نے عدالت میں کہا کہ ’آپ سب کا مشکور ہوں، ہم سچ اور حق کے ساتھ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، فتح بھی حق اور سچ کی ہوگی، میرے ساتھ بیرسٹر گوہر تھے جبکہ شیر افضل مروت سی آئی اے کی حراست میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ رات سے تمام پارلیمنٹیرین تھانہ سیکرٹریٹ میں تھے، صبح سب کو سی آئی اے تھانہ لے کر آئے، میں اور بیرسٹر گوہر رات کو رمنا میں تھے، صبح سی آئی اے تھانہ لے کر گئے۔
شعیب شاہین نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مجھ سے تفتیش ہوئی کہ موبائل کا پاسورڈ دو، میں نے کہا میں ڈیجیٹل دہشت گرد نہیں، کلاشنکوف والا دہشت گرد ہوں۔
قبل ازیں، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماؤں و کارکنان کے خلاف تھان نون میں درج مقدمے کی کاپی سامنے آگئی۔
ڈان نیوز کے مطابق پولیس نے تعزیرات پاکستان کی 10 دفعات کے تحت ملزمان اور نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے، مقدمہ میں انسداد دہشت گردی کی دفعات سمیت پولیس پر حملے اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی دفعات بھی شامل ہیں۔
فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے متن کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی نفری جی ٹی روڈ پر 26 نمبر پُل پر موجود تھی کہ اسی دوران قریب موجود لوگوں کاہجوم ریاست مخالف نعرے بازی کر رہا تھا جو کہ ترنول پُل کے اوپر آیا۔
ایف آئی آر کے مطابق پی ٹی آئی کارکنان زبیر خان کی قیادت میں پارٹی پرچم اٹھائے ہوئے تھے اور ان کے ہاتھوں میں ڈنڈوں، نوکیلے پتھر اور سریے کے راڈ تھے۔
درج مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی جانب سے وجہ دریافت کرنے پر زبیر خان نے بتایاکہ سینئر مقامی قیادت جن میں شعیب شاہین اور عامر مغل شامل تھے، کی ہدایت پر 26 نمبر پُل کے روڈ کو بلاک کیا گیا، جبکہ ایف آئی آر میں پولیس اہلکاروں کو جان سے مارنے کی نیت پتھر مارنا اور آہنی راڈ سے مارنے کی دفعات بھی شامل ہیں۔
ایف آئی آر میں مزید لکھا گیا ہے کہ ملزمان نے پولیس افسران و اہلکاروں جن میں انسپکٹر اعجاز علی شاہ، سب انسپکٹر (ایس آئی) غلام سرور نعیمی، اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) افسر علی، ہیڈ کانسٹیبل (ایچ سی) مشتاق احمد، کانسٹیبل یاسر محمود اور رضوان شامل ہیں، کو زخمی کیا جبکہ 4 پولیس اہلکاروں محمد اعجاز، محمد ریاض، حسن رضا اور یاسر محمود سے جبری طور پر اینٹی رائٹ کٹ چھین لی اور پولیس موبائل کو بھی نقصان پہنچایا۔
ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ پولیس کے مطابق آنسو گیس کی شیلنگ کے دوران تمام ملزمان موقع سے فرار ہو گئے تاہم پولیس نے 3 ملزمان کو پہچان لیا، جن کی شناخت سعود افتخار، محمد عارف اور محمد عارف ولد گلزار کے نام سے ہوئی ہے، جو کہ عامرمغل کے قریبی ہیں۔
واضح رہے اسلام آباد پولیس نے گزشتہ روز پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت اور شعیب شاہین کو اتوار کو ہونے والے جلسے کے بعد ایس او پیز کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا تھا۔