اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )نائب صدر پاکستان پیپلز پارٹی شیر ی رحمان نے کا پریوینشن آف الیکٹرنک کرائمز آرڈیننس کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں،صحافتی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز آرڈیننس کو مسترد کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آرڈیننس فیک نیوز کو روکنے کے لئے ہے تو اس میں فیک نیوز کی تشریح کیوں نہیں کی گئی؟آرڈیننس کا سیکشن 12 آئین پاکستان کی خلافوری ہے، اس حکومت کا کاروبار آرڈیننس پر ہی چل رہا ہے، ساڈھے تین سال میں 70 سے زائد آرڈیننس جاری کئے گئے ہیں، اگر آپ کی نیت ٹھیک تھی تو ترامیم پارلیمان میں کیوں پیش نہیں کی گئی،پارلیمان کے اجلاس کیوں ملتوی کئے گئے؟ نئی ترمیم میں آن لائن ہتک عزت کو ناقابل ضمانت اور قابل سزا جرم بنا دیاگیا ہے، اس آرڈیننس کے مطابق ہتک عزت کا دعویٰ متاثرہ فریق کے ساتھ کوئی بھی کر سکتا ہے، ہتک عزت ہوئی ہے یا نہیں اس کا فیصلہ کون کرے گا؟
ایف آئی اے کا دائر وسیع کر دیاگیاہے،مارشل لا کے قانون ناقابل قبول ہیں،فیک نیوز کی آڑ میں تحریک انصاف کی حکومت مخالفین سے انتقام اور اظہار کی آزادی کو سلب کرنا چاہتی ہے، سب سے زیادہ فیک نیوز اور گالم گلوچ تحریک انصاف کی طرف سے آتی ہیں، حکومت پر تنقید ریاست پر تنقید نہیں، تحریک انصاف خود کو ریاست سمجھنا بند کرے، ہم اس قانون کو چیلنج کریں گے ۔