facebook-domain-verification" content="ck1ojg2es5iiyqif2wy9qloqe1qs4x

بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

وکلا نےبلوچستان میں آمریت کا ڈٹ کرمقابلہ کیا: بلاول بھٹو زرداری

کوئٹہ (نیوز ڈیسک) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کاکہنا ہے کہ میرا بلوچستان کے وکلا کے ساتھ خاص طور پر گہرا لگاؤہے، بلوچستان کے وکلا نے آمریت کاڈٹ کر مقابلہ کیا۔

بلوچستان ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، ڈسٹرکٹ بار، پی ایل ایف کا شکر گزار ہوں، موقع دیا گیا ہے کہ بلوچستان کے وکلا سے ایک بار پھر بات کروں، آج کل جو وکلا کے چیمپئن بنے ہوئے ہیں میرا اور وکلا کا لگاؤ کیا ہے ان کو کیا پتہ، یہ نہ سمجھیں کہ میں لاہور یا اسلام آباد سے آیا ہوں، میں آپ میں سے ہی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہم خونی جدوجہد نسلوں سے کرتے آرہے ہیں، یہ کسی بندوق کا انقلاب نہیں رہا، کوئی چیز ایک دن یا ایک سال میں نہیں ہوئی ۔

بلاول بھٹو کاکہنا تھا کہ آئین کی بحالی شہید بینظیر بھٹو کی سیاسی جدوجہد کا مقصد تھی، شہید بینظیر بھٹو آئین کی بحالی کی جدوجہد 30سال کرتی رہیں، 1973کے آئین کو ہم نے بحال کیا،چارٹر آف ڈیموکریسی کے ذریعے، شہید ذوالفقار علی بھٹو کا پھانسی پر چڑھایا گیا، میرے اور دوسری جماعتوں کے کارکنان کو نشانہ بنایا گیا۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو کی جدوجہد کا آج پی ٹی آئی کو مجھ سے زیادہ معلوم ہے، آپ نے مسلم لیگ ن کا دور بھی دیکھا جس میں مجھے اور شہید بینظیر بھٹو کو جیل کے باہر بٹھایا گیا، میرے والد کو کسی سزا کے بغیر ساڑھے 12سال جیل میں رکھا گیا، پہلے شریف کی مرضی پھر جنرل پرویز مشرف کی مرضی کے تحت جیل بھیجا گیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ افتخار چودھری ، میاں نوازشریف کی موجودگی میں تمام کیسز سے بری کردیا گیا، میں قائد عوام کا نواسہ ہوں،بی بی اور صدر کا بیٹا ہوں، میں آپ وکلا جیسا ہی ہوں میرے ساتھ سب کچھ ہوتا آرہا ہے، جنرل کیانی اور جنرل پاشا جب اعلیٰ عہدوں پر تھے تو مک مکا ہوا تھا۔

ان کامزید کہنا تھا کہ مانتا ہوں آج انسٹیٹیوشن کے برے حالات ہیں لیکن تب بھی حالات برے تھے، یہ ادارہ پارلیمان پر مسلسل حملہ آور رہا ہے، آپ نے آزادی کے نام پر ان کو اتنی طاقت دلا دی کہ آئین ان کی مرضی ہماری نہیں، 63اے ہم نے لکھا ہے اس لیے اس کا مطلب سب سے زیادہ مجھے پتہ ہے، آپ رضا ربانی،صدر زرداری سے پوچھیں وہ کمیٹی میں موجود ہیں ۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ آج برے حالات ہیں ، مگر پہلے تو اس سے بھی برا حال تھا، ہمیں افتخار چودھری یاد ہے، افتخار چودھری نے مشرف کو اجازت دی کہ آئین میں ترمیم آپ نے کرنی ہے، آپ لوگ جو ہیں اسمبلی بھیجتے ہیں وہ تو بس ایسے ہی بھیجتے ہیں، پورے پاکستان میں یہ مسائل ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اسلام آباد میں عدالتی جنگ سےمیرا کوئی تعلق نہیں ، اب ریاست باپ کی طرح بن گئی ہے ،اس میں کردار افتخار چودھری کا ہے ، افتخارچودھری جیسے مائنڈ سیٹ نے عدلیہ کوخراب کیا، آپ چاہتے ہیں کہ فیصلے ہوتےرہیں اورہم شکایت بھی نہ کریں ، آپ کسی وزیراعظم کو نکالیں اور ہم چوں تک نہ کریں۔