اسلام آباد(اصغر چوہدری) پاکستان تحریک انصاف کے ڈی چوک احتجاج کی کال پر کوئی بھی مرکزی راہنماء 30 گھنٹے گزرنے کے باوجود ڈی چوک نہ پہنچ سکا ،کارکن ٹولیوں کی شکل میں مار کھاتے رہے ، پی ٹی آئی کی مرکزی لیڈر شپ خیبرپختونخوا ہاوس یا دیگر محفوظ مقامات پر موجود رہی ، عامر مغل کارکنوں کی قیادت میں پیش پیش رہے جبکہ ویمن ونگ کی صدر کنول شوزب چند خواتین کے ہمراہ گزشتہ رات گے جناح ایونیو پر آئیں ، پی ٹی آئی احتجاج کا مجبوری طور پر جائزہ لیا جائے تو جمعہ کے روز پی ٹی آئی کارکنوں نے ٹولیوں کی شکل میں جناح ایونیو، 26 نمبر چونگی ،فیض آباد اور جی 13 کے علاقوں میں احتجاج کے لیے نکلے اور پولیس کے ساتھ آنکھ مچولی کرتے رہے ، پولیس کی جانب سے مظاہرین پر طاقت کے استعمال سے گریز کیا گیا صرف ربڑ بلٹس اور آنسو گیس کی شلینگ سے کام چلایا گیا تاہم ہفتہ کو پی ٹی آئی کارکن جناح ایونیو پر سراپا احتجاج تھے کہ وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اچانک چائنہ چوک کے قریب ایک پرائیویٹ گاڑی سے نمودار ہوئے ،وزیر اعلی کو اپنے قریب دیکھ کے پی ٹی آئی کارکنوں کا جوش و خروش دیدنی تھی ذرائع کے مطابق وزیر اعلی اپنے قافلے کو پیچھے چھوڑ کے آئے تھے اور چائنہ چوک سے وہ اچانک خیبر پختونخوا ہاوس چلے گے جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے حکام بھی خیبرپختونخوا ہاوس میں داخل ہوئے ،دوسری جانب شہر بھر میں افوائیں پھیلائی گئیں کہ وزیر اعلی کو گرفتار کر لیا گیا یے تاہم باوثوق ذرائع نے اس کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ وہ گرفتار نہیں بلکہ سی ایم بلاک خیبر پختونخوا ہاوس میں موجود ہیں اور پارٹی راہنماوں اور دیگر حکام سے ملاقاتیں بھی کر رہے ہیں ، علی امین گنڈا پور کا قافلہ مغرب کے بعد جناح ایونیو پہنچا اور ایک ریلے کی صورت میں کارکن ڈی چوک پہنچنے میں کامیاب ہوئے ،مظاہرین کی جانب سے پولیس پر شدید پتھراو کیا گیا جبکہ پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے کارکنوں کو واپس چائنہ چوک کی جانب دھکیل دیا اور ڈی چوک کو کلیئر کروا دیا گیا تاہم اس وقت تک پولیس کا کوئی سرکردہ راہنماء موقع پہ نہیں پہنچ سکا ۔