facebook-domain-verification" content="ck1ojg2es5iiyqif2wy9qloqe1qs4x

بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

پی ٹی آئی دھرنا، علی امین گنڈا پورکے خیبرپختونخوا ہاؤس میں انتظامیہ سے مذاکرات

اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے علی امین گنڈا پور کو غیر قانونی حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے تاہم شوکت یوسفزئی نے وزیراعلیٰ کی کے پی ہاؤس میں موجودگی اور انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کی تصدیق کی ہے اس کے علاوہ تحریک انصاف نے پلان بی کے تحت اعظم سواتی کو ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ کے پی کی گرفتاری کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری کے پی ہاؤس پہنچی جو ساتھ قیدی وین بھی لائی گئی، پولیس اور رینجرز کے پی ہاؤس میں داخل ہوئی جس کے بعد علی امین کو گرفتار کرنے کی خبریں سامنے آئیں اور کہا گیا کہ آئی جی اسلام آباد نے انہیں گرفتار کرلیا گیا ہے۔
اسی کے ساتھ حکومتی ذرائع نے گرفتاری کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈا پور کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا۔ کئی گھنٹوں کے بعد شوکت یوسفزئی نے وزیراعلیٰ کی کے پی ہاؤس میں موجودگی کی تصدیق کی اور بتایا کہ اُن کے چیئرمین پی ٹی آئی کی موجودگی میں انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، جس میں بانی پی ٹی آئی کی رہائی، غیر قانونی مقدمات کے خاتمے سمیت دیگر مطالبات پیش کیے گئے ہیں۔
بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کا موبائل نمبر بند جارہا ہے تاہم سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ علی امین کو گرفتار نہیں کیا گیا ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جارہی ہے۔
سیشن کورٹ اسلام آباد نے شراب برآمدگی کیس میں وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے ہوئے ہیں تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف ریاست پر حملہ آور ہونے کے الزام پر قانونی کارروائی کا امکان ہے، علی امین گنڈا پور پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، سرکاری وسائل کا غلط استعمال کرنے کے الزامات ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمرایوب نے ایکس پر بیان میں کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو کے پی ہاؤس اسلام آباد سے غیرقانونی طریقے سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رینجرز اور اسلام آباد پولیس نے خیبرپختونخوا کی حدور کی خلاف ورزی کی اور غیرقانونی گرفتاری کرلی ہے، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو پشاور ہائی کورٹ نے ضمانت دے دی تھی۔
عمر ایوب نے کہا کہ علی امین گنڈاپور آئین کی رو سے ریاست کا حصہ ہے، رینجرز، پولیس اور مسلح افواج بھی ریاست کا جزو ہیں اور سوال کیا کہ کیا پاکستان میں مارشل لا نافذ کردیا گیا ہے، یہ کارروائی اس فارم 47 حکومت کے خاتمے کی وجہ ہوگی۔
خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ کے پی ہاؤس کا محاصرہ احتجاج کی کامیابی کا ثبوت ہے، صرف علی امین گنڈاپور سے اتنا خوف ہے سوچیں اگر عمران خان باہر آگیا تو کیا حال ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ایک علی امین سے جعلی حکومت کی کانپیں ٹانگ رہی ہے، صبح سے خواجہ اصف، عطا تارڑ، شرجیل میمن اور دیگر درباری وزراء کی چیخیں نکل رہی ہیں۔ حواس باختہ جعلی حکومت اپنا اقتدار بچانے کے لئے فیڈریشن کو بھی سبوتاژ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ہر کارکن لیڈر ہے اور آئین کا علمبردار ہے، پی ٹی آئی کا ہر کارکن اب اس تحریک کا لیڈر بن چکا ہے۔