اسلام آباد:پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کا کہنا ہے کہ جماعت کی پولیٹیکل کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی غیرموجودگی میں بھی احتجاج جاری رہے گا۔
ہفتہ کو سوشل میڈیا پوسٹ میں پی ٹی آئی کے رہنما حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ’تحریکِ انصاف کی پولیٹیکل کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ پُرامن احتجاج جاری رہیں گے۔‘
’علی امین بظاہر حبس بے جا میں ہیں، گرفتاریوں کی صورت میں متبادل قیادت موجود ہے حو احتجاج کی قیادت کرے گی۔‘
خیال رہے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا گذشتہ روز اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاج میں شامل ہونے کے لیے اپنے قافلے کے ہمراہ صوبے سے نکلے تھے۔ ایک رات مسلسل سفر کرنے کے بعد وہ ہفتہ کی شام اسلام آباد کے جناح ایونیو پر نظر آئے اور پھر وہاں سے خیبرپختونخوا ہاؤس چلے گئے۔
پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ علی امین گنڈاپور کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ تاہم اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے ان دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے کارکنان چائنہ چوک سے ڈی چوک تک جانے کی کوشش کر رہے ہیں اور پولیس آنسو گیس کے شیل فائر کرکے ان کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے بھائی نے دعویٰ کیا ہے کہ علی امین گنڈ اپور کو حراست میں لے لیا گیا جبکہ سرکاری ذرائع نے اس خبر کی سختی سے تردید کردی ہے
عمرایوب کا بھی کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کو خیبرپختونخوا ہاؤس سے حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ بیرسٹرسیف کا کہنا تھا کہ پولیس نے خیبرپختونخوا ہاؤس کو سیل کر دیا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے رابطہ نہیں ہورہا۔
حکومتی ذرائع نے ان کی گرفتاری کی سختی سے تردید کردی مگر اس سے قبل یہ بتایا گیا تھا کہ وزیراعلیٰ کے پی کیخلاف ریاست پرحملہ آور ہونے ، سرکاری املاک کونقصان پہنچانے اور سرکاری وسائل کے غلط استعمال پر کارروائی کی جارہی ہے۔
یاد رہے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے غیرقانونی اسلحہ وشراب برآمدگی کیس میں عدم پیشی پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔
عدالت نے کہا تھا کہ متعدد مرتبہ عدالتی طلبی کے باوجود وزیراعلیٰ کے پی پیش نہ ہوئے، ان کوگرفتار کرکے آئندہ سماعت پرعدالت پیش کیاجائے۔