اسلام آباد(نیوز ڈیسک)آئینی کمیٹی پر مشاورت کے لیے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین خصوصی کمیٹی خورشید شاہ کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں حکومت اور اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے شرکت کی۔اس اہم اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کے بیرسٹر گوہر خان کے متضاد بیانات سے ابہام پیدا ہوگیا ہے کہ آیا حکومت نے مجوزہ آئینی ترمیم کا ڈرافٹ اپوزیشن اراکین سے شیئر کیا ہے کہ نہیں۔
مولانا فضل الرحمان کے مطابق حکومت نے پہلی دفعہ آئینی ترمیم سے متعلق ڈرافٹ بل شئیر کیا ہے، جس جے یو آئی پیپلزپارٹی کے ساتھ مشاورت کے بعد اتفاق رائے پیدا کرے گی اور پھر پیپلز پارٹی حکومت کے ساتھ اور جے یو آئی پی ٹی آئی کی ساتھ مشاورت سے مزید اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کریں گی۔
تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے اپنی گفتگو میں حکومت اور بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے آئینی ترمیم سے متعلق ڈرافٹ بل کی شیئرنگ کے حوالے سے کنفیوژن پیدا کردی ہے، بیرسٹر گوہر نے رہنما تحریک انصاف عامر ڈوگر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے کمیٹی اجلاس میں کوئی ڈرافٹ شیئر نہیں کیا گیا۔خصوصی کمیٹی کے اجلاس کے بعد بیرسٹر گوہر نے صحافیوں کو بتایا کہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وکلا کی کچھ تجاویز شیئر کی ہیں آئینی ترمیم سے متعلق بل کا ڈرافٹ شیئر نہیں کیا گیا۔’ہم تجویز جب دیں گے جب ہمارے پاس ایسا کوئی ڈرافٹ موجود ہو، جس سے (آئینی ترمیم کے) خدوخال واضح ہوں، حکومت نے ابھی تک کچھ بھی پیش نہیں کیا ہے نہ ہم نے دیکھا ہے۔‘