facebook-domain-verification" content="ck1ojg2es5iiyqif2wy9qloqe1qs4x

بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

EFF ختم ہونے پر بھی پاکستان کی قرض ضرورت کم نہیں ہوگی، آئی ایم ایف

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان کے بیرونی قرض کی ادائیگی کی صلاحیت کو کمزورقرار دیتے ہوئے آئی ایم ایف کا تخمینہ ہے کہ ای ایف ایف پروگرام کے تحت پاکستان کی آئندہ تین برس کے دوران بیرونی فنانسنگ کی ضروریات 62.2 ارب ڈالر تک بڑھ جائیں گی۔اور اگر 2024-25 سے 2028-29 تک اندازہ لگایاجائے تو ان کا تخمینہ 110.5 ارب ڈالرتک ہوسکتا ہے اور ای ایف ایف ختم ہونے پر بھی قرض کی ضرورت میں کمی کا امکان نہیں ہے۔

آئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ کے مطابق پاکستان کو موجودہ مالی سال کے دوران 18.813 ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی۔ 2025-26 کے دوران یہ ضرورت 20.088 ار ب ڈالر، 2026-29 کے مالی سال میں یہ ضرورت 23.714 ارب ڈالر ہوجائے گی۔

آئی ایم ایف کے ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ تین سالہ پروگرام کے مکمل ہونے کے بعد بھی اس ضرورت میں کسی کمی کا امکان نہیں اور 2027-28 میں یہ ضرورت بڑھ کر 24.625 ارب ڈالر ہوچکی ہوگی اور 2028-29 کے مالی سال کے دوران یہ 23.235 ارب ڈالر ہوگی۔

پاکستان کی قرض کی وپسی کی صلاحیت کو اہم خطرات لاحق ہیں اور اس کا انحصار پالیسی کے نفاذ اور بروقت بیرونی فنانسنگ سے ہے۔ اس انتظام کے تحت تمام خریداریاں ستمبر 2027 میں عروج پر 8774 ملین ایس ڈی آر پر پہنچیں گی جو کہ کوٹے کا 432 فیصد ہے اور یہ ای ایف ایف کے اوسط کا تقریباً دگنا ہے۔

رپورٹ مین مزید کہا گیا ہے کہ ’’ استثنائی حد تک بلندخطرہ بڑے سرکاری قرض اور عمومی فنانسنگ کی ضرورت، کم عمومی ذخائر اور سماجی و سیاسی فیکٹرز سے بڑھ رہا ہے اور یہ پالیسی کے نفاذ کو خراب کرسکتا ہے اور قرض کی واپسی کی صلاحیت اور قرض کی پائیداری کو ادھیڑ سکتا ہے۔ مالی اور بیرونی نمو پذیر ی کی بحالی فنڈ کو قرض کی ادائیگی یقینی بنانے کیلیے بہت ہم ہے۔

اس کا دارو مدار مضبوط اور پائیدار پالیسی نفاذ پر ہے جس میں مالی استحکام اور بیرونی اثاثوں کا حصول شامل تو ہے مگر یہ اس تک محدود نہیں ہےکیونکہ فیصلہ کن اصلاحات مضبوط اور مزید لچکدار اقتصادی ترقی بھی اسے بہتر بنائے گی۔

بیرونی فنانسنگ کے حوالے سے آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ کثیرالطرفین ادارون سے ملنے والی رقوم مالی سال 2025-28 کے دوران 14 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں جس میں عالمی بینک کی جانب سے 7.1 ارب ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے 5.6 ارب ڈالر شامل ہیں جبکہ اہم دو طرقہ قرض دہندگان نئی سرگرمیوں کے توسط سے اپنا بھرپرو کردار ادا کریں۔

تجارتی بینکوں سے مختصر مدت کیلیے کچھ قرض تک کچھ حدتک رسائی ہوگی جبکہ بانڈ مارکیٹس کی جانب مرحلہ وار واپسی کی توقع بھی کی گئی ہےجس سے پالیسی کریڈیبلٹی کی بحالی کی عکاسی ہوتی ہے۔

آئی ایم ایف کے زیر سرپرستی پروگرام مکمل طور پر مالی معاونت یافتہ ہے، جس کے پہلے 12 ماہ کے لیے پختہ وعدے موجود ہیں اور اس کے بعد کے لیے بھی اچھی توقعات ہیں۔