اسلام آباد(اصغر چوہدری) پاکستان تحریک انصاف کی کال ، عمران خان سے ملاقات یا ڈی چوک احتجاج ، کے معاملے پر پارٹی قیادت گو مگو کی کیفیت کا شکار ہے ،مرکزی قیادت احتجاج کے حق میں نہیں جبکہ مقامی قیادت اور کارکن احتجاج کے لیئے تیار ،اپوزیشن اتحاد کے راہنماءبھی احتجاج موخر کرانے کے لیئے سرگرم ہو گے ۔پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق تاحال پارٹی کی مرکزی قیادت 15اکتوبر کی احتجاجی کال کو حتمی شکل نہیں دے سکی ہے اور نہ ہی کارکنوں کو اس حوالے سے کوئی ہدایات جاری ہوئی ہیں ،پنجاب اور مرکز کی قیادت بھی گومگو کی کیفیت میں مبتلا ہے سوشل میڈیا اور وڈیو بیانات کے زریعے کارکنوں کو متحرک کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ،تاحال پارٹی قیادت احتجاج کے طریقہ کار اور مقام کا تعین بھی نہیں کر سکی ہے ،پی ٹی آئی کے مرکزی راہنماءحماد اظہر کا وڈیو بیان سامنے ہے جس کے بعد تاحال حماد اظہر بھی روپوش ہیں جبکہ اسلام آباد کے صدر عامر مغل نے اپنے وڈیو بیان میں کارکنوں اور نوجوانوں کو کہا ہے کہ وہ احتجاج کو لیڈ کریں اس موقع پر انہوں نے پارٹی راہنماﺅں کو متنبہ کیا ہے کہ جو آج احتجاج کے لیئے آگے نہیں آئے گا کل اسے کسی صورت کونسلر لیول تک کا بھی پارٹی ٹکٹ نہیں لینے دونگا ۔علاوہ ازیں ذرائع کا دعوی ہے کہ پارٹی کے مرکزی راہنماءاسد قیصر نے ٹوئٹ میں بتایا ہے کہ ان سے مولانا فضل الرحمن نے رابطہ کیا ہے اور احتجاج موخر کرنے کا کہا ،جبکہ اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی ایس سی او سمٹ کے دوران احتجاج کے حق میں نہیں جبکہ لیاقت بلوچ نے پی ٹی آئی قیادت کو 15 اکتوبر احتجاج نہ کرنے کی درخواست کی۔ذرائع کے مطابق اس وقت تک اسد قیصر، بیرسٹر گوہر خان، علی امین گنڈاپور احتجاج کے حق میں نہیں،حامد خان اور سلمان اکرم راجہ بھی ایس سی او سمٹ کے دوران احتجاج کے مخالف ہیں ۔ذرائع کے مطابق پنجاب کی قیادت حماد اظہر اور شیخ وقاص اکرم نے احتجاج کے حق میں پیغامات جاری کئے جبکہ شہباز گل اور قاسم سوری ملک سے باہر بیٹھ کر ورکرز کو احتجاج کے لئے اکھٹا کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق تحریک تحفظ آئین پاکستان اتحاد میں شامل جماعتیں بھی احتجاج کے حق میں نہیں ہیں اور اپوزیشن کی جماعتوں نے پی ٹی آئی قیادت کو پیغام بھجوا دیاگیا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر مہمانوں کی اسلام آباد آمد ہے اس لیئے احتجاج کے لیئے یہ وقت مناسب نہیں ہے ،تاہم پی ٹی آئی قیادت تاحال کوئی فیصلہ نہیں کر سکی ہے ۔۔۔