بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

امیتابھ ریکھا اسٹوری، جیا بچن نے ریکھا کو دعوت پر بلا کر کیا دھمکی دی؟

ممبئی(شوبز ڈیسک)بالی وڈ میں امیتابھ بچن اور ریکھا کی جوڑی کو آن اسکرین کامیاب جوڑیوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا ہے، دونوں نے ایک ساتھ کئی یادگار اور کامیاب فلمیں دی ہیں لیکن ان کی جوڑی اپنی حقیقی زندگی کی محبت کی داستان آج بھی کافی مشہور ہے، وقت کی پرتیں امیتابھ اور ریکھا کی برسوں کی محبت کی کہانی کو دھندلا نہیں سکیں۔

امیتابھ اور ریکھا نے ایک ساتھ10 فلموں میں کام کیا ہے۔ ان میں ’دو انجانے‘، ’سلسلہ‘، ’خون پسینہ‘، ’مقدر کا سکندر‘، ’مسٹر نٹور لال‘، ’سہاگ‘ اور ’رام بلرام‘ جیسی کامیاب فلمیں شامل ہیں، ’مقدر کا سکندر‘ تو دونوں کے کیریئر میں سنگ میل ثابت ہوئی۔

ریکھا سے امیتابھ کی پہلی ملاقات 1972 میں اس وقت ہوئی تھی۔ جب دونوں کو پہلی بار فلم ’اپنے پرائے‘ میں کاسٹ کیا گیا لیکن کچھ دنوں کی شوٹنگ کے بعد یہ فلم بند ہوگئی، بعدازاں امیتابھ کو نکال کر ان کی جگہ سنجے خان کو کاسٹ کرنے ساتھ ساتھ فلم کا نام بھی بدل دیا گیا، یہ فلم 1974 میں ’دنیا کا میلہ‘ کے نام سے ریلیز تو ہوئی لیکن ناکام رہی۔

1973 ء میں فلم ’نمک حرام‘ میں ایک بار پھر ریکھا اور امیتابھ اکٹھے ہوئے، لیکن اس فلم میں ریکھا امیتابھ کی نہیں راجیش کھنہ کی ہیروئن تھیں، اس لیے امیتابھ اور ریکھا کے درمیان کوئی خاص بات چیت نہیں ہوئی، امیتابھ اور ریکھا کی زندگی میں بڑا موڑ اس وقت آیا جب 1976 ء میں ان دونوں کو اپنی فلم ’دو انجانے‘ میں کاسٹ کیا گیا۔

اس فلم میں ریکھا ہیروئن ضرور تھیں لیکن اُن کا کردار منفی تھا۔ ریکھا امیتابھ کی اداکاری کی مہارت، نظم و ضبط، شائستگی اور لگن سے بہت متاثر تھیں کہ امیتابھ کے لیے ان کے جذبات محبت میں بدل گئے، اس وقت ریکھا کی عمر 22 جبکہ امیتابھ کی عمر 34 سال تھی۔

ایک انٹرویو میں ریکھا نے کہا تھا کہ میں اس سے پہلے کبھی کسی عام آدمی سے متاثر نہیں ہوئی تھی لیکن امیتابھ میرے لیے ایسے شخص تھے جو میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ میں ہمیشہ یہ سوچ کر الجھی رہتی کہ کیا ایک شخص میں اتنی خوبیاں ہو سکتی ہیں؟ مجھے لگتا ہے کہ جب کوئی آپ کو اچھا لگتا ہے تو اس کی ہر بات اچھی لگتی ہے، ریکھا نے کہا کہ میں اپنے مکالمے بھول جاتی تھی، پھر امیتابھ نے مجھ سے کہا کہ کم از کم اپنے مکالمے تو یاد کر لیجئے۔ وہ ایک ایسے اعلیٰ اداکار ہیں جن کے سامنے کھڑا ہونا آسان نہیں ہے۔‘

پھر 1977ء میں فلم ’گنگا کی سوگندھ‘ کی آؤٹ ڈور شوٹنگ کے دوران ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس سے بالی وڈ میں جیسے بھونچال سا آگیا تھا، کیونکہ اس وقت امیتابھ شادی شدہ تھے۔

ہوا کچھ یوں کہ دورانِ شوٹنگ ہجوم میں کھڑا ایک شخص بار بار ریکھا پر طنز کے تیر برسا رہا تھا، نازیبا جملے بھی کہنا شروع کر دیئے، وہ شخص ریکھا کو امیتابھ بچن کی ازدواجی زندگی میں دراڑیں ڈالنے کا قصوروار ٹھہرا رہا تھا۔

امیتابھ جو اپنے ٹھنڈے مزاج کی وجہ سے مشہور تھے، اچانک اشتعال میں آگئے اور اس شخص پر حملہ کر دیا۔ بڑی مشکل سے معاملے کو سنبھالا گیا۔ لیکن اگلے دن اخبارات میں اس واقعے کو نمایاں انداز میں شائع کیا گیا جبکہ اس کے بعد تو افواہوں اور قیاس آرائیوں کا ایک نیا دور شروع ہوا، جس میں ریکھا اور امیتابھ بچن کے رومانوی قصے اور عام ہونے لگے، واقعے کو یہ کہہ کر پیش کیا گیا کہ ضرور دال میں کچھ کالا ہے، جس کی تردید امیتابھ نے کی اور نہ ہی ریکھا نے تاہم ’گنگا کی سوگندھ‘ کے بعد اس جوڑے نے ’مقدر کا سکندر،‘ ’سہاگ،‘ ’مسٹر نٹورلال،‘ ’رام بلرام‘ اور آخری بار فلم ’سلسلہ‘ میں ایک ساتھ کام کیا۔

1980 ء تک امیتابھ بچن، جیا اور ریکھا کے تعلق کی کہانی معمہ بن چکی تھی۔ اس دوران معروف پروڈیوسر و ہدایتکار یش چوپڑا لو ٹرائنگل پر ایک فلم بنا رہے تھے۔ فلم میں امیتابھ کے ساتھ پروین بوبی اور سمیتا پاٹیل کو کاسٹ بھی کر لیا گیا تھا لیکن امیتابھ اور ریکھا کے پیار کے چرچے دیکھ کر یش چوپڑا نے آخری لمحات میں اپنا فیصلہ بدل لیا کیوں کہ یہ فلم میاں بیوی اور محبوبہ کے تعلق پر مبنی تھی۔

جب یش چوپڑا نے امیتابھ سے اپنی خواہش کا اظہار کیا تو امیتابھ چونک گئے۔ انہوں نے یش چوپڑا سے کہا کہ کیا کہہ رہے ہیں آپ؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ جیا اس کے لیے تیار ہوں گی؟ یش جی نے کہا ’سب کچھ ممکن ہے۔ میں ریکھا سے بات کرتا ہوں۔ تم جیا سے پہلے بات کرو۔ پھر میں بھی کرتا ہوں۔‘

یش چوپڑا کا جادو ایسا چلا کہ ریکھا اور جیا کشمیر میں ’سلسلہ‘ کی شوٹنگ کرنے لگیں۔ تاہم فلم سے متعلق یہ بات بھی مشہور ہے کہ جیا نے ’سلسلہ‘ میں کام کرنے کے لیے اس شرط پر رضامندی ظاہر کی کہ اس کے بعد امیت پھر کبھی ریکھا کے ساتھ کوئی فلم نہیں کریں گے اور پھر ایسا ہی ہوا کہ ’سلسلہ‘ دونوں کی ایک ساتھ آخری فلم ثابت ہوئی۔

امیتابھ نے کبھی ریکھا سے محبت کا اقرار تو نہیں کیا، لیکن ان سے جب بھی یہ پوچھا جاتا ہے کہ ’ریکھا کے ساتھ آپ کی آن اسکرین جوڑی تو سپر ہٹ رہی لیکن آپ کے پاس 1981 ء کے بعد کوئی اور فلم نہیں آئی؟‘ تو وہ زیادہ سوچے بغیر جواب دیتے ہیں کہ ’ایسی کوئی کہانی نہیں ملی جس میں ہمیں ایک ساتھ کام کرنے کی پیشکش ہوئی ہو، اگر کبھی ایسی کہانی آتی ہے تو میں ان کے ساتھ فلم ضرور کروں گا۔‘

دوسری جانب ریکھا بہت بار مختلف انداز سے امیتابھ کیساتھ اپنی محبت کا کھلم کھلا اعتراف کرچکی ہیں، ریکھا کو جب اپنے شوہر کی موت کے باوجود بھی اپنی مانگ میں سندور اور گلے میں منگل سوتر پہننے پہلی بار دیکھا گیا تو لوگ دنگ رہے گئے اور یہ کہنا شروع کردیا تھا کہ امیتابھ نے ریکھا نے خفیہ شادی کر لی ہے۔

ایک بار سمی گریوال نے اپنے شو میں ریکھا سے پوچھا کہ ’کیا آپ کو 10 فلموں میں کام کرتے ہوئے امیتابھ سے پیار ہوگیا؟‘ اس کے جواب میں ریکھا نے کہا ’یہ ایک بچکانہ سوال ہے، میں آج تک کسی ایسے مرد، عورت یا بچے سے نہیں ملی جو ان سے دیوانگی کی حد تک محبت نہ کرتا ہو، پھر میں کیوں انکار کروں کہ میں ان سے محبت نہیں کرتی۔ یقیناً، میں کرتی ہوں۔ دنیا کی ساری محبت لے لیں اور اس میں کچھ اور شامل کرلیں۔ میں ان سے اتنا پیار کرتی ہوں۔‘

ایک اور انٹرویو میں ریکھا نے امیتابھ بچن اور اپنے تعلقات اور پھر دوستی ختم کرنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایک حیران کن قصہ سنایا، ریکھا نے بتایا کہ ’ایک بار جیا بچن نے مجھے ڈنر کے لیے مدعو کیا تھا، مجھے اُمید نہیں تھی کہ جیا خوشی سے میرا استقبال کریں گی لیکن میں اُن کا پُرجوش استقبال دیکھ کر حیران رہ گئی تھی۔ جیا کو میری اور امیتابھ بچن کی دوستی کا علم تھا اور انہیں اس پر کوئی اعتراض بھی نہیں تھا لیکن جب اُنہیں معلوم ہوا کہ امیتابھ میرے لیے اپنے دل میں جذبات رکھتے ہیں تو اس بات سے جیا کو بہت غصہ آیا تھا۔

ریکھا نے کہا کہ ہم نے امیتابھ بچن کے بارے میں بات کر رہے تھے پھر اچانک جیا نے مجھے دھمکی دی کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے، وہ امیت کو کبھی نہیں چھوڑیں گی۔‘

ریکھا نے مزید کہا کہ جیا کی اس دھمکی کے بعد، میں نے خود ہی امیتابھ سے دوستی اور رابطہ ختم کردیا تھا اور پھر ہم دونوں کبھی ایک ساتھ اسکرین پر نظر نہیں آئے۔