facebook-domain-verification" content="ck1ojg2es5iiyqif2wy9qloqe1qs4x

بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

وہ وقت دور نہیں جب چین معاشی سپر پاور ہوگا، نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ کوئی شک نہیں ہے کہ چین دنیا کی سب سے بڑی معیشت بننے جارہا ہے، وہ وقت دور نہیں جب چین دنیا کی معاشی سپر پاور ہوگا۔

اسلام آباد میں چین کی ترقی اور عالمی قیادت کے سفر پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم نے کہا کہ عوامی جمہوریہ چین کا قیام دنیا کی تاریخ میں انقلابی تبدیلی کا حامل ہے، چیئرمین ماؤ اور ان کے انقلابی کامریڈزکی قیادت میں چینی عوام نے آزادی ، عظمت اور عزت نفس کی غیر متزلزل جنگ لڑی ۔

انہوں نے کہاکہ کچھ وقت نکالیں اور سوچیں کہ ہم دونوں ملکوں کی عمر میں زیادہ فرق نہیں ہے اور چین نے ابتدا میں جن ممالک کی پیروی کرنے کی کوشش کی تھی، ان میں پاکستان ماڈل بھی شامل تھا، یہ بحث کسی اور وقت کےلیے چھوڑتے ہیں کہ اس ملک کےساتھ کیا غلط ہوا۔

اسحٰق ڈار نے مزیدکہا کہ بے شمار اقوام آج چین کی پیروی کررہی ہیں، گزرے 75 سالوں میں نئے چین نے زندگی کے ہر شعبے میں غیر معمولی راستہ اپناتے ہوئے بے نظیرسنگ میل حاصل کیے ہیں اور دنیا کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلی کچھ دہائیوں میں چین میں روشنی کی رفتار سے تبدیلی اور انقلاب آیا ہے جو کہ ناقابل یقین ہے،کسی ملک کا اس رفتار کو پہنچانا ممکن نہیں ہے، ہم نے دیکھا کہ دنیا کے ایک حصے کی جانب سے اسکی ٹانگیں کھینچی گئیں، معزز سفیر نےبالکل ٹھیک کہاکہ چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے ، مجھے کوئی شک نہیں ہے کہ چین دنیا کی سب سے بڑی معیشت بننے جارہا ہے، چین کے خلاف ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال کیے گئےلیکن میرے الفاظ یاد رکھیں کہ وہ وقت دور نہیں جب چین دنیا کی معاشی سپر پاور ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ کمیونسٹ پارٹی آف چین کی دور اندیشن قیادت میں چین نے ناصرف انتہائی غربت پر قابو پایا ہے بلکہ زندگی کے مختلف شعبوں میں جدت کی بنیاد رکھتے ہوئے اپنے شہریوں کے معیار زندگی کو بہتر کیا ہے۔

انہو ں نے کہاکہ ایک وقت تھا جب چین کی افرادی قوت کو بہت سستا سمجھا جاتا تھا اور مغربی اقوام کی بہت سی صنعتیں چین میں لگائی جاتی تھیں مگر آپ جان کر حیران ہوں گے کہ پچھلی ایک دہائی میں چین میں فی کس آمدن اور معیار زندگی بہت بلند ہوا ہے اور پاکستان، نیپال اور بنگلہ دیش کی افرادی قوت چین سے بہت سستی ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہی وجہ ہے ان ممالک میں پچھلے6،7 سالوں میں چینی افرادی قوت کی حامل صنعتوں کو منتقل کرنے کی بحث زور و شور سے شروع ہوئی اور پاکستان ان ممالک کے بہترین متبادل امیدوار تھا لیکن یہ الگ بحث ہے کہ پاکستان کے ساتھ کیا ہوا۔