بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

نیب کی غیر فعال عدالتیں قومی خزانے پر بوجھ،کئی ماہ سے ججز کی تعینانی نہ ہوسکی

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی میں قائم کی جانے والی 6 نئی احتساب عدالتوں میں سے 5 قومی خزانے پر بوجھ بنتی دکھائی دے رہی ہیں، کیونکہ یہ عدالتیں ججوں کی تعیناتی نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ کئی ماہ سے غیر فعال ہیں۔یہ عدالتیں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے انسداد بدعنوانی کی جارحانہ مہم کے بعد مقدمات میں ممکنہ اضافے کے پیش نظر قائم کی گئی تھی۔

ایک رپورٹ کے مطابق اس سے قبل شہر میں موجود 4 احتساب عدالتیں، جنہیں نیب کورٹس بھی کہا جاتا ہے سندھ حکومت کی بیرکوں میں کام کر رہی تھیں جن پر مقدمات کا بوجھ زیادہ تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ حال ہی میں حکومت نے اے سی 3 کا اضافی چارج اے سی 4 کو دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، اس عدالت میں سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی اور ان کے خاندان کے افراد اور پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال اور دیگر کے خلاف ہائی پروفائل کیسز زیر التوا ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کرپشن، بدعنوانی اور بڑے پیمانے پر عوام کو دھوکہ دینے سے متعلق تقریباً 169 ریفرنسز تینوں کام کرنے والی عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔

عدالتی اور استغاثہ کے ذرائع نےبتایا کہ وفاقی حکومت نے چھ ماہ قبل کراچی میں چھ اضافی عدالتیں قائم کی تھیں تاکہ موجودہ چار عدالتوں کے ججوں پر کام کا بوجھ کم کیا جا سکے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ نئی عدالتیں سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کی تعمیل میں قائم کی گئی تھیں۔

وفاقی حکومت نے کلفٹن میں میونسپل ٹریننگ اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے احاطے میں چھ نئی عدالتیں قائم کی تھیں جو کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کی کراچی سینٹرل جیل کے اندر جوڈیشل کمپلیکس میں منتقل کرنے کے بعد خالی پڑی تھیں۔

حکام نے مزید بتایا کہ حکومت نے ججوں کی تنخواہوں، عملے اور دیگر اخراجات وغیرہ کی مد میں ایک کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز بھی مختص کیے ہیں۔

ایک عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ نے نئی عدالتوں میں تقرری کے لیے چھ جوڈیشل افسران کو وفاقی وزارت قانون و انصاف کو نامزد کیا تھا لیکن وزارت قانون نے صرف ایک پریزائیڈنگ افسر کو صرف ایک نئی احتساب عدالت میں میں تعینات کیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پانچ دیگر عدالتیں پریزائیڈنگ افسران کی تقرری نہ ہونے کے باعث ابھی تک خالی ہیں جبکہ دیگر عدالتی عملہ تعینات ہے اور بغیر کوئی کام کیے ہر ماہ تنخواہیں وصول کر رہا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کرپشن، بدعنوانی اور بڑے پیمانے پر عوام کو دھوکہ دینے سے متعلق تقریباً 169 ریفرنسز تینوں کام کرنے والی عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔