اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کوریلیف پیکج پرفکرمند نہیں ہونا چاہیے یہ ہی سبسڈی پراعتراض نہیں ہوناچاہیے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر خزانہ نے کہا کہ پہلے کورونا کا مسئلہ تھا اور اب روس یوکرین جنگ کی وجہ سے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں بڑھی ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عوام کو ریلیف دیا جارہا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے پیٹرولیم لیوی کو کم کیا ہے اور سیلز ٹیکس ختم کردیا ہے، ہم پیٹرول اور ڈیزل کی مد میں 104 ارب روپے سبسڈی دے رہے ہیں۔
وزیر اعظم کے اعلان کے مطابق بجلی کی قیمت 5 روپے فی یونٹ کم کی جائے گی، اس پر اگلے 4 ماہ میں 136 ارب روپے کی سبسڈی دینے پڑے گی۔
گزشتہ برس انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں 47 اور رواں برس 70 فیصد ترقی ہوئی ہے، آئندہ 5 سال میں اس شعبے سے 50 ارب ڈالر سالانہ زرمبادلہ حاصل ہوسکتا ہے۔
شوکت ترین نے کہا کہ ہمارا تجارتی خسارہ کم ہوا ہے اور مہنگائی کی شرح بھی مستحکم رہی ہے، فروری میں مہنگائی کی شرح 12.2 فیصد رہی، ٹماٹر کی قیمت کو ہٹادیا جائے تو مہنگائی کی شرح 8 فیصد پر آجائے گی، پیٹرول، خوردنی تیل اور کوئلے کو نکال دیا جائے تو مہنگائی ہمارے کنٹرول میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں سے سیاسی ہنگامے ہورہے ہیں، سیاست میں معیشت کی کچھ چیزیں گم ہوگئی ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ اوورسیز چیمبر کی پریس کانفرنس کو درست کور نہیں کیا گیا، ان کے سروے کے مطابق پاکستان کے پرسیپشن انڈیکس میں بہتری آئی ہے، پاکستان پہلے تین ملکوں سے بہتر تھا اب 6 ممالک سے بہتر ہوا۔