facebook-domain-verification" content="ck1ojg2es5iiyqif2wy9qloqe1qs4x

بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

اسلام آباد کی عدالت نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد کی مقامی عدالت نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا جو 24 فروری کو سنایا جائے گا۔اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج عطا ربانی نے کیس کی سماعت کی جس میں مدعی کے وکیل نے حتمی دلائل دیے جب کہ گزشتہ سماعت میں تمام ملزمان کے وکلاءنے حتمی دلائل مکمل کرلیے تھے۔مدعی کے وکیل نثار اصغر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سی سی ٹی وی میں ظاہرجعفر زبردستی نور مقدم کو کمرے میں لے کر جاتا ہے، 2 بج کر46 منٹ پرنور مقدم اور ظاہر جعفر دوبارہ باہر جاتے ہیں اور 2 بجکر 52 منٹ پر واپس ا?تے ہیں، 2 بجکر41 منٹ پر پہلی دفعہ نور مقدم باہر نکلی لیکن چوکیدار نے دروازہ بند کردیا، 20 جولائی کو7 بج کر12 منٹ پر نورمقدم نے پہلی منزل سے چھلانگ لگائی۔دوران سماعت مرکزی ملزم ظاہرجعفر کو کمرہ عدالت میں دیگر ملزمان کے ہمراہ پیش کیا گیا۔مقدمے کے مدعی شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور ایڈوکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ نور مقدم قتل کیس میں ڈی وی آر، سی ڈی آر، فارنزک اور ڈی این اے پرمبنی ٹھوس شواہد ہیں، نورمقدم قتل کیس میں تمام شواہد سائنسی بنیادپر شامل کیے گئے ہیں، ملزمان کے خلاف پراسیکیوشن نے کیس ثابت کردیا ہے، عدالت ملزمان کو سخت سے سخت سزا دے۔دورانِ سماعت پراسیکیوٹر رانا حسن نے کہا کہ ایک باپ کی کیاحالت ہوگی جب وہ اپنی بیٹی کی سربریدہ لاش دیکھےگا، سب سے بڑا ثبوت ہے کہ ظاہرجعفر جائے وقوعہ سے گرفتار ہوا، ڈی وی آر کو مستند قرار دیا گیا اور آخری ثبوت کے طور پر لیا گیا ہے، مرکزی ملزم ظاہر جعفر جائے وقوعہ سے آلہ قتل کے ساتھ گرفتار ہوا، اس کے کپڑوں پر خون لگا تھا اس کے بعد کوئی شک نہیں رہ جاتا جب کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات مانی گئی ہے کہ نور مقدم کا قتل ہوچکا تھا۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس کیس کو ملک کا بچہ بچہ دیکھ رہا ہے کہ ملک کا نظام کیسے چل رہا ہے لہٰذا نورمقدم قتل کیس کو عدالت مثالی کیس بنائے اور ملزمان کو زیادہ سے زیادہ سزا دی جائے۔