لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) متحدہ اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد اچانک لانے کا فیصلہ کر لیا اور کامیابی کی صورت میں سابق صدر آصف علی زرداری نے شہباز شریف کا نام بطور وزیراعظم کے پیش کر دیا، مولانا فضل الرحمن اور نواز شریف نے بھی لیگی صدر کے نام پر اتفاق کر لیا۔
حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان شہبازشریف کی رہائش گاہ ماڈل ٹاون وفد کے ہمراہ پہنچے، وفد میں اکرم درانی، مولانا اسعد الرحمان اور مولانا امجد سمیت دیگر شامل تھے۔
تھوڑی دیر بعد سابق صدر آصف علی زرداری بھی وفد کے ہمراہ ماڈل ٹاون پہنچے، ان کے وفد میں پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری، سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی، پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضیٰ سمیت دیگر شامل تھے۔
آصف علی زرداری کی آمد سے قبل مولانا فضل الرحمان اور شہبازشریف کی ملاقات ہوئی، جس میں شہبازشریف نے سربراہ پی ڈی ایم کو گزشتہ روز پیپلزپارٹی سے ہونے والی ملاقات میں اعتماد میں لیا۔ دونوں رہنماوں نے تحریک عدم اعتماد سمیت حکومت کے خلاف مختلف امور پر غور کیا۔
دوسری طرف تین بڑی جماعتوں کی بیٹھک کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری، پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف اپوزیشن کی حکمت عملی پر مشاورت کی۔ پیپلز پارٹی اور حکومت مخالف اتحاد پی ڈی ایم نے پہلے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے پر اتفاق کر لیا، سپیکر اور وزیراعلی پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد بعد میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا ٹاسک سابق صدر آصف علی زرداری کے سپرد کر دیا گیا۔
اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری کو حکومتی اتحادی جماعتوں سے معاملات طے کرنے کا بھی اختیار دے دیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد اچانک لانے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ اجلاس میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں سابق صدر آصف علی زرداری نے شہباز شریف کا نام بطور وزیراعظم کے پیش کر دیا، مولانا فضل الرحمن اور ویڈیو لنک پر موجود نواز شریف نے بھی لیگی صدر شہباز شریف کے نام پر اتفاق کر لیا۔ اجلاس میں دونوں قائدین نے اپنے اپنے سیاسی کارڈز ایک دوسرے سے شیئر کئے، شہباز شریف نے نمبر گیم کے حوالے سے اجلاس کے شرکا کا تفصیلی بریفنگ دی۔ سابق صدر نے اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں مسلم لیگ ق، بلوچستان عوامی پارٹی سے ہونے والے مثبت رابطوں کے حوالے سے آگاہ کیا۔ اجلاس کے شرکا کا نمبر گیم کے حوالے سے اطمینان کا اظہار کیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری، پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کے بعد امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان ملاقات کے لیے چودھری شجاعت حسین کے گھر پہنچے جہاں پر چودھری پرویز الٰہی نے ان کا استقبال کیا۔اس دوران حکومت مخالف اتحاد کے سربراہ نے چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الٰہی سے ملاقات کی، اس ملاقات میں طارق بشیر چیمہ، سالک حسین، حسین الہی، شافع حسین اور مولانا فضل الرحمن کے صاحبزادے مولانا اسعد محمود شریک ہوئے۔اس دوران مولانا فضل الرحمن نے چودھری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی، ملاقات میں عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی۔ملاقات کے دوران پی ڈی ایم سربراہ نے چودھری برادران کو حکومت مخالف حکمت عملی میں ساتھ دینے کی درخواست کردی۔اس پر ق لیگی سربراہ نے مولانا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے تو سیاسی طور پر خوب محاذ گرم کر دیا۔ جس پر جواب دیتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہ تحریک کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔