اسلام آباد(نیوزڈیسک)ماہر قانون عرفان قادر نے کہا ہے کہ نیب ترامیم کالعدم ہونے سے چیئرمین پی ٹی آئی کو ہی نقصان ہوگا، یہ وہی ترامیم تھیں جو پی ٹی آئی دور میں آرڈیننس کے ذریعے آئیں تھیں جبکہ جسٹس (ر) شائق عثمانی نے کہا کہ پریکٹس اینڈپروسیجربل میں آئینی ترمیم ضروری ہے۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عرفان قادر نے کہا کہ نیب ترامیم کالعدم ہونے سے چیئرمین پی ٹی آئی کو نقصان ہوگا، القادر ٹرسٹ کیس نیب کے پاس واپس آجائے گا، نیب کے دیگر ملزمان کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
ماہر قانون نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں بھی نیب قوانین پر آرڈیننس آیا تھا، آرڈیننس اپنی مدت مکمل ہونے کے بعد ختم ہوجاتا ہے، قوانین میں تبدیلی کے لیے ترامیم ضروری تھیں، بہت سے معاملات نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے، نیب کے لیے ٹیکس کے معاملات کو سمجھنا آسان نہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئینی ترامیم کرنا صرف پارلیمنٹ کا اختیار ہے، سپریم کورٹ آئین سے متصادم قوانین کو کالعدم قرار دے سکتی ہے، جو قانون پارلیمنٹ ختم کرچکی ہے وہ عدالت بحال نہیں کرسکی۔
عرفان قادر نے کہا کہ ہر دور میں سیاسی مخالفین پر مقدمات بنتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو تحریک عدم اعتماد کو قبول کرنا چاہیئے تھا، عمران خان کو اپوزیشن میں بیٹھنا چاہیئے تھا، سیاستدان ہی اسٹیبلشمنٹ کو سیاست میں لاتے ہیں، اداروں کو اپنے دائرہ اختیار میں رہنا چاہیئے۔
ماہر قانون عرفان قادر نے مزید کہا کہ پارٹی سربراہان پر کیسز بنتے رہتے ہیں، پارٹی سربراہان ملک میں اور کبھی بیرون ملک ہوتے ہیں، غلط عدالتی فیصلوں سے سیاسی عدم استحکام آیا۔
نیب ترامیم کالعدم ہونے سے چیئرمین پی ٹی آئی کو نقصان ہوگا، عرفان قادر








