بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

کاؤنٹی کرکٹ، عمدہ کارکردگی سے حسن علی کا اعتماد بحال

انگلش کاؤنٹی کرکٹ میں عمدہ کارکردگی سے حسن علی کا اعتماد بحال ہوگیا۔پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو انگلینڈ سے خصوصی انٹرویو میں حسن علی نے کہا کہ میں آسٹریلیا سے ہوم سیریز کے دوسرے ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں زیادہ کھلاڑیوں کو آؤٹ نہیں کر سکا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ میرے کیریئر کا فیصلہ ہوگیا، ہر میچ یا سیریز میں کارکردگی عمدہ نہیں رہتی، ماضی میں بھی کئی بڑے کرکٹرز کو اپنے کیریئر کے دوران تنقید کا سامنا کرنا پڑا، محنت اور کوشش میرے ہاتھ میں ہے،اپنی خامیوں کو دور کرکے کم بیک کروں گا۔

کاؤنٹی کرکٹ میں بہترین کارکردگی کے سوال پر حسن علی نے کہا کہ میں پہلے کی طرح محنت کر رہا ہوں، گذشتہ چند انٹرنیشنل میچز میں کوشش کی مگر کامیابی نہیں ملی، انگلینڈ میں لنکا شائر کی جانب سے کھیلتے ہوئے پہلے میچ میں5 اور دوسرے میں 9وکٹیں حاصل کیں، اس کارکردگی سے اعتماد میں اضافہ ہوا،ردھم بھی حاصل ہو گیا، یہ تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش کروں گا۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ میں آج اس مقام پر اپنے پرستاروں کی وجہ سے ہوں مگر کچھ لوگوں کو آپ چپ نہیں کرا سکتے، بہترین طریقہ یہی ہے کہ اپنے ملک اور فیملی کے لیے کارکردگی دکھائیں، پرفارمنس سے ہی سب کے منہ بند ہوتے ہیں،میں نے مجموعی طور پر تینوں فارمیٹ میں اچھا پرفارم کیا، قومی ٹیم میں اگر پہلے نہیں تو دوسرے نمبر پر رہا ہوں۔

پیسر نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں کیچ چھوڑنے پر تنقید جائز ہے، میں خود بھی2 راتیں سو نہیں سکا کہ پاکستان ٹیم اتنا اچھا کھیل رہی تھی، میری وجہ سے فائنل میں نہیں پہنچ سکی، پرستاروں کی تنقید بجا مگر فیملیز کو نشانہ بنانا درست نہیں ہوتا، میں بہرحال کرکٹ میں کوئی ضمانت نہیں دے سکتا کہ اگلے میچ میں کوئی کیچ نہیں ڈراپ ہو گا، سمجھدار لوگ اس بات کو جانتے ہیں، کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ آپ سونے کا بن کر دکھا دیں تب بھی وہ تنقید سے باز نہیں آتے۔

بابر اعظم کی سپورٹ اور اس حوالے سے کپتان پر تنقید کے سوال پر حسن علی نے کہا کہ بابر جانتے ہیں کہ میں فائٹر ہوں، میں نے پاکستان کو میچز جتوائے ہیں،اسی لیے حوصلہ بڑھاتے ہیں۔

عید کی خوشیاں منانے کا اصل لطف گھروالوں کے ساتھ آتا ہے

حسن علی نے کہا کہ عید کی خوشیاں منانے کا اصل لطف تو گھروالوں کے ساتھ آتا ہے،میری اہلیہ اور بیٹی انگلینڈ میں ساتھ موجود ہیں،بیٹی اب چلنے لگ گئی، اس کے ساتھ اچھا وقت گزرتا ہے یہاں بڑی تعداد میں پاکستانی آباد ہونے کی وجہ سے رونق ہوجاتی ہے مگر عید کا اصل مزہ تو فیملی اور دوستوں کے ساتھ آتا ہے، بہرحال ایک پروفیشنل کرکٹر کے طور پر ان چیزوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔پیسر نے کہا کہ میں گذشتہ7 یا 8سال سے عیدی دے رہا ہوں،عیدی لینے کا وقت کب کا ختم ہو گیا۔

وکٹ توڑنے والی گیند پر کوئی خاص زور نہیں لگایا تھا

حسن علی نے کہا کہ انگلش کائونٹی میں وکٹ توڑنے والی گیند پر کوئی خاص زور نہیں لگایا تھا،میں نے کوئی خاص چیز کھائی نہ کوئی جادو کیا، یہ کوئی 150 یا 160 کلومیٹر کی رفتار والی بال نہیں تھی، اتفاق سے یارکر ایسی جگہ پڑی کہ وکٹ ٹوٹ گئی،شاید وہاں سے کمزور بھی تھی۔

انھوں نے کہا کہ میں جیمز اینڈرسن سے بہت کچھ سیکھنے کی کوشش کر رہا ہوں، ایک عظیم فاسٹ بولر کے ساتھ کھیلنا اعزاز کی بات ہے۔ اس عمر میں میں بھی انھوں نے سخت محنت نہیں چھوڑی، میدان میں ان سے سیکھنے کے ساتھ ڈریسنگ روم میں سوالات بھی کرتا رہتا ہوں،یہ جاننے کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ کس طرح ٹریننگ اور خود کو میدان میں اترنے کے لیے تیار رکھتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ میں لنکا شائر میں ساتھی پلیئرز کے ساتھ گھل مل گیا ہوں، کلب سطح کا کوئی میچ ہو یا قومی ٹیم کی جانب سے کھیلوں، اپنی بہترین کوشش کرتا ہوں، اسی جذبے کی لنکا شائر کے کھلاڑی بھی قدر کرتے ہیں، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میں ان سب کو پہلے سے جانتا ہوں۔لنکا شائر کی ماضی میں نمائندگی کرنے والے وسیم اکرم کی پرفارمنس کو آج بھی یہاں یاد کیا جاتا ہے۔

آسٹریلیا میں شیڈول ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلیے اچھی تیاریاں ہیں

حسن علی نے کہا ہے کہ رواں سال آسٹریلیا میں شیڈول ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلیے اچھی تیاریاں ہیں،پاکستان کے پاس اچھے پیسرز موجود ہیں، شاداب خان سمیت اسپنرز بھی میسر ہیں، بابر اعظم، محمد رضوان اور فخر زمان کی موجودگی میں ٹاپ آرڈر مستحکم ہے،گذشتہ ورلڈ کپ میں آصف علی نے اچھا پرفارم کیا تھا، آسٹریلیا میں میگا ایونٹ سے قبل چند میچز میں خود کو پرکھنے کا موقع ملے گا، اگر کوئی مسائل نظر آئے تو ان پر کام کیا جا سکتا ہے۔

بابر کی کلاس کا کوئی کرکٹر نہیں دیکھا شاہین جلد عظیم بولر بن جائیں گے

حسن علی نے کہا ہے کہ میں نے اپنے ہوش سنبھالنے کے بعد بابر اعظم کی کلاس کا کوئی کرکٹر نہیں دیکھا، وہ میری آنکھوں کے سامنے اس مقام تک پہنچے، بطور کپتان بھی روز بروز بہتر ہوتے جارہے ہیں، ہم سب ان کو بھرپور سپورٹ کرتے ہیں۔کپتان کی ہدایات پر آنکھیں بند کر کے عمل کیا جاتاہے، سب یکجا ہو کر کھیلیں تو کامیابیاں حاصل ہوتی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی کے روپ میں پاکستان کو کافی عرصے بعد بہترین بولرملاہے، نوجوان پیسر سپر فٹ ہیں، ان میں عمدہ کارکردگی دکھانے کا جذبہ بھی ہے،بہت جلد لوگ ان کو عظیم بولر کے طور پر یاد کرنے لگیں گے، میری دعا ہے کہ شاہین شاہ آفریدی اسی طرح ملک کے لیے پرفارم کرتے رہیں۔

ناقدین کے ڈر سے چھپ کر بیٹھ کے کوئی کاروبار نہیں کرسکتا

حسن علی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ستاروں سے رابطہ رکھنے کا اچھا ذریعہ ہے، گراؤنڈ میں نہ آ پانے والے شائقین آپ کو فالو کرتے ہیں،وہ نوجوان کرکٹرز کا لائف اسٹائل دیکھنا چاہتے ہیں، کھلاڑی کیا کر رہے ہیں، کس ملک میں ہیں، کیا کھا رہے ہیں، کیا پی رہے ہیں، انھیں سب جاننے کی خواہش ہوتی ہے، تنقید بھی ہوتی ہے تو اس کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہ نہیں کہ ناقدین کے ڈر سے چھپ کر بیٹھ جاؤں اور چھوٹا موٹا کاروبار کر لوں، یہاں پر تو یہ صورتحال ہے کہ 6 گیندوں پر 6 آؤٹ کر لوں تو کہیں گے کہ ساتواں کیوں نہیں کیا؟