پاکستانی اداروں کیخلاف مہم چلانے کے الزامات پر کورٹ مارشل ہونے والے سابق فوجی افسر اور یوٹیوبر عادل راجہ نے لندن میں اپنی گرفتاری کی تردید کردی ہے۔
روزنامہ جنگ نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستانی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کے الزام مین میجر (ر) عادل راجہ کو لندن میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اس گرفتاری کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی تھی۔
آفیشل ایکس ہینڈل پر اس گرفتاری کی تردید کرنے والے عادل راجہ نے لکھا، ’برطانوی پولیس کی جانب سے میری گرفتاری/پوچھ گچھ کی ’جعلی خبر‘ جو چند گھنٹے قبل پاکستانی میڈیا یعنی بلیک میلنگ کے کاروبار کی جانب سے شائع کی گئی تھی، پاکستانی خبر رساں اداروں کی ساکھ کو بے نقاب کرتی ہے‘۔
The "fake news" of my arrest / questioning by the UK police, published a few hours ago by the sold-out Pakistani media, aka blackmailing business, exposes the credibility of Pakistani news outlets, if there was any left.
— Adil Raja (@soldierspeaks) December 5, 2023
تاہم اس خبر کی اشاعت کے باوجود جنگ اور دی نیوز کے لندن میں رپورٹر مرتضیٰ علی شاہ نے ایکس ہینڈل پر میٹروپولیٹن پولیس کے حوالے سے بتایا تھا کہ عادل راجہ کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
مرتضیٰ نے اپنی پوسٹ میں لکھا تھا کہ، ’رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عادل راجہ کو لندن پولیس نے گرفتار کیا ہے لیکن وہ میٹروپولیٹن پولیس کے علاقے سے باہر لندن میں رہائش پزیر ہیں‘۔
Reports claim Adil Raja arrested by the London Police but Adil Raja lives outside of London, out of Metropolitan police area. The offences as reported for the arrest reason don’t fall in the category for the police action. UK diplomatic sources unaware and deny any knowledge. pic.twitter.com/itvADIc0YH
— Murtaza Ali Shah (@MurtazaViews) December 5, 2023
مرتضیء علی شاہ نے اپنی پوسٹ میں مزید واضح کیا تھا کہ رپورٹ کیے گئے جرائم پولیس کارروائی کے زمرے میں نہیں آتے ہیں۔ برطانوی سفارتی ذرائع عادل راجہ کی گرفتاری سے لاعلم ہیں۔









