نئی دہلی (ممتازرپورٹ ) بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی کو بدنام کرنے کےلئے مجاہدین پر الزام عائد کیا ہے کہ افغانستان میں طالبان اور امریکی فوج کی طرف سے استعمال کئے جانے والےہتھیار اور آلات استعمال کر رہے ہیں جس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں ۔جرمن نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت کا انسداد دہشت گردی کا اعلیٰ ادارہ “نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)جمعہ کو ہندو یاتریوں کی بس پر حملے کے حوالے سے یہ تحقیق کر رہی ہے کہ آیا اس کارروائی میں کشمیری عسکریت پسندوں نے “چسپاں بم”کا استعمال کیا ۔اس حملے کی ذؐمہ داری جموں وکشمیر فریڈم فائٹرز نے قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ بس کو چسپاں بم کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ،یہ بم گاڑی کے ساتھ چسپاں کر کےدور سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکہ کیا جاسکتا ہے ۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ بم افغانستان میں طالبان باقاعدہ طور پر نیٹو فورسز کے خلاف استعمال کرتے تھے ۔ بھارتی سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ان بموں کی مبینہ موجودگی خطے کےلئے اچھی نہیں ہے ۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ چونکہ شمالی پاکستان کے ساتھ افغانستان کی سرحد مقبوضہ کشمیر کے قریب ہے تو اس لئے شدت پسند مقبوضہ علاقے میں آسانی سے داخل ہوجاتے ہیں ۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ گزشتہ سال افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں متعدد غیر ملکی عسکریت پسندوں سے امریکی ساختہ کاربائن رائفلیں بھی برآمد کیں۔رواں سال فروری میں بھارتی فوج کے افسر میجر جنرل اجے چاند پوریا نے دعویٰ کیا تھا کہ جدید امریکی ساختہ ہتھیار افغانستان سے کشمیر میں آرہے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ جو ہتھیار اور آلات ہم نے برآمد کیے ان میں ہائی ٹیک ہتھیار اور رات کو دیکھنے والے آلات بھی شامل ہیں جو امریکی افغانستان میں چھوڑ گئے اور اب یہ آلات اور ہتھیار کشمیر میں آگئے ۔ادھر ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکا ان ہتھیاروں کی کشمیر میں موجودگی کے معاملے کا جائزہ لے رہا ہے ۔امریکی عہدیدار کے مطابق سقوط ڈھاکہ کابل کا خطے خاص طور پر کشمیر کی سکیورٹی کی صورتحال پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے سویت یونین کے انخلا کے بعد افغان جنگجوئوں نے کشمیر کا رخ کیا تھا اور اب بھی یہ ممکن ہے چنانچہ بھارتی فوج کو صورتحال سے نمٹںے کےلئے تیار رہنا ہے ۔
امریکا کے افغانستان میں چھوڑے ہتھیار کشمیری مجاہدین تک پہنچائے جا رہے ہیں ،بھارتی حکام کا الزام
