لاہور(ویب ڈیسک) محکمہ داخلہ پنجاب نے سمگلنگ کی روک تھام کیلئے بنائی جانے والی 14 بین الصوبائی چیک پوسٹوں پر جدید ترین سکینرز اور گاڑیاں خریدنے کیلئے 1ارب روپے کی منظوری دے دی ہے۔ جدید سکینرز منشیات اورایرانی تیل کی بھی سکیننگ کرکے بتا سکیں گے یہ پاکستانی تیل نہیں معتبر ذرائع نے ’’جنگ‘‘ کو بتایا کہ یہ فیصلہ پاکستان میں مختلف اشیاء سمگلنگ کے ذریعے لانے اور باہر لے کر جانے کی روک تھام کے لئے محکمہ داخلہ ی سربراہی میں بنائی جانے والی کمیٹی کے ایک غیر معمولی اجلاس میں کیا گیا جس میں پنجاب پولیس ، سپیشل برانچ ،سی ٹی ڈی، پاکستان رینجرز (پنجاب) ، آئی ایس آئی، ملٹری انٹیلی جنس ، آئی بی، پاکستان کسٹمز اور پی آئی ٹی بی کے اعلی حکام نے شرکت کی۔ ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی نے 90کروڑ تک کے سیکورٹی آلات اور جن جدید ترین سکینرز خریدنے کی منظوری دی ہے وہ دیگر ممنوعہ اشیاء سمیت منشیات اور ایرانی تیل کی بھی سکیننگ کرکے بتا سکیں گے کہ یہ پاکستانی تیل نہیں ہے۔ ذرائع نے بتایا دیگر سیکورٹی آلات میں آئی سکینرز، فنگر سکینرز، میٹل ڈٹیکٹرز ، بڑے واک تھرو گیٹس ، ہر چیک پوسٹ پر سیکورٹی کے لئے مخصوص ڈبل کیبن گاڑیاں اور اے پی سی شامل ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ سیکورٹی آلات اور سکینرز خریدنے کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز (سیکورٹی اداروں ) سے مشاورت کرکے منظوری دی گئی ہے۔ اس حوالے سے نجی خبررساں ادارے کی طرف سےرابطہ کرنے پر سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سمگلنگ کی روک تھام کے لئے یہ پنجاب ہی نہیں بلکہ پاکستان کی سطح پر شروع کیا جانے والا سب سے بڑا پروگرام ہے جس میں 14بین الصوبائی انٹی سمگلنگ چیک پوسٹوں کے قیام کے لئے مجموعی طور پر 4ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے جس میں سے 3ارب کنسٹرکشن جبکہ 1ارب روپے لاجسٹکس پر خرچ کئے جائیں گے۔ سیکرٹری داخلہ پنجاب نے بتایا سیکورٹی آلات کی خرید کے لئے کوالٹی اور جدت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا ۔ نورالامین مینگل نے کہا کہ نیشنل ہائی ویز پر بنائی جانے والی نئی چیک پوسٹوں سے سمگلنگ کے خلاف حکومتی نظام مزید مضبوط ہوگا۔
سمگلنگ روک تھام،جدید سکینرز اور گاڑیاں خریدنے کیلئے 1ارب کی منظوری








