بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

پاک ۔ آذربائیجان تجارتی حجم ہماری قریبی دوستی کا عکاس نہیں، وزیر اعظم

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاک ۔ آذربائیجان تجارتی حجم ہماری قریبی دوستی کا عکاس نہیں اور ہمیں آذربائیجان کے ساتھ تجارتی حجم میں اضافہ کرنا ہے۔
اسلام آباد میں پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی۔
تقریب میں وزیر اعظم شہباز شریف اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف بھی موجود تھے۔
— دونوں ممالک کے درمیان قونصلر امور سے متعلق مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا اور نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار اور آذربائیجان کے نائب وزیر خارجہ نے مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ کیا۔
بعد ازاں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری آج کی گفتگو باہمی اعتماد اور احترام پر مبنی تھی، آذربائیجان کے دورے میں الہام علیوف نے بہترین مہمان نوازی کی، الہام علیوف پاکستان کے بہترین دوست اور بھائی ہیں، صدر آذربائیجان کے 2017 کے دورہ پاکستان سے سنہری یادیں وابستہ ہیں، پاکستان کے عوام ان کے دورے پر بہت خوش ہیں اور اپنے عزیز دوست صدر الہام علیوف اور ان کے وفد کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان تجارتی حجم 10 کروڑ ڈالر ہے، پاک ۔ آذربائیجان تجارتی حجم ہماری قریبی دوستی کا عکاس نہیں، ہمیں آذربائیجان کے ساتھ تجارتی حجم میں اضافہ کرنا ہے اور دونوں ممالک نے تجارت سمیت تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کا عزم کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں آذربائیجان کے ساتھ مشترکہ منصوبوں کو فروغ دینا ہے، ہمارے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں اور ہماری سوچ یکساں ہے، پاکستان نے ہمیشہ آذربائیجان کے کاز کی حمایت کی ہے، عالمی اور علاقائی امور پر پاکستان اور آذربائیجان کے خیالات میں ہم آہنگی ہے اور دونوں ممالک تمام اہم مسائل پر ایک دوسرے کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ آذربائیجان کے کشمیر کے بارے میں اصولی مؤقف کا خیر مقدم کرتے ہیں، آذربائیجان اور ترکیہ ان دوستوں میں شامل ہے جنہوں نے پاکستان کے مؤقف کا ساتھ دیا۔
دونوں ممالک مختلف شعبوں میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری چاہتے ہیں، صدر آذربائیجان
اس موقع پر خطاب میں الہام علیوف نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان باہمی مفاد کے مختلف شعبوں میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری چاہتے ہیں، معاشی اور تجارتی سمیت مختلف شعبوں میں معاہدوں کا تبادلہ ہوا ہے جبکہ دفاعی صنعت کے شعبے میں دونوں ممالک ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کی دوستی مضبوط بنیادوں پر استوار ہے، باکو سے پاکستان کے مختلف شہروں کے لیے براہ راست پروازوں کا اجرا ہوا ہے اور ترجیحی تجارت کے معاہدے سے باہمی تجارتی حجم میں اضافہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ محمد نواز شریف کا دل سے احترام کرتا ہوں، 7 سال پہلے جب پاکستان کا دورہ کیا نواز شریف وزیر اعظم تھے۔
آذربائیجان نے صدر نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان ہر ایشو پر ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں، کشمیر پر اصولی مؤقف کی حمایت ہماری پاکستان کے عوام سے محبت کا اظہار ہے، افسوس کہ کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔
انہوں نے کہا کہ آذربائیجان کے ہر مشکل وقت میں پاکستان نے ساتھ دیا، پاکستان نے ہمیشہ آذربائیجان کے اصولی مؤقف کی حمایت کی ہے اور پاکستان نے ہماری دوستی میں آرمینیا سے سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے۔

قبل ازیں آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوئی، جس میں دو طرفہ تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
آذربائیجان کے صدر نے اسلام آباد میں یادگار پاکستان پر حاضری دی، پھول رکھے، پاک فوج کے دستے نے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کو سلامی دی، اس موقع پر ان کے ہمراہ وزیر داخلہ محسن نقوی بھی موجود تھے۔
اس سے پہلے اسلام آباد آمد پر وزیراعظم شہبازشریف اور وفاقی وزراء نے آذربائیجان کے صدر کااستقبال کیا ۔
آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کا پاکستان میں پرتپاک استقبال کیا گیا، پاکستان میں داخل ہوتے ہی آذربائیجان کے صدر کے طیارے کو پاک فضائیہ کے طیاروں نے حفاظتی حصار میں لیا، آذرئیجان کے صدر کے طیارے کو پاک فضائیہ کے طیارے اسلام آباد تک حفاظتی حصار میں لے کر آئے۔