بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بڑی بہن روبینہ خان نے پارٹی رہنما ذلفی بخاری پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے متفقہ پارٹی لیڈر کے طور پر سامنے لایا جا رہا ہے۔
اپنے بیان میں روبینہ خان کا کہنا تھا کہ کئی مہینوں سے منظر سے غائب رہنے کے بعد اب ذلفی بخاری کو ایک وژنری لیڈر کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے؟ یہ وہی شخص ہے جس نے نہ سیاحت کے شعبے میں کوئی نمایاں کارکردگی دکھائی، نہ پارٹی کی ترجمانی میں کوئی مؤثر کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ذلفی بخاری بین الاقوامی سطح پر مشیر کے طور پر صرف روایتی، غیر مؤثر بیانات دیتے رہے جن میں کوئی ٹھوس نکات شامل نہیں ہوتے تھے۔
آکسفورڈ چانسلر الیکشن اور انسانی حقوق پر خاموشی
روبینہ خان نے دعویٰ کیا کہ ذلفی بخاری انسانی حقوق کیس کے دوران بھی کوئی مؤثر سفارتی حکمت عملی بنانے میں ناکام رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فیصلے کے بعد کوئی مربوط ردعمل سامنے نہیں آیا، اور یہ سوال سب کو اٹھانا چاہیے کہ آخر وہ کس کے لیے کام کر رہے ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے ان سے پوچھا کہ برطانیہ میں پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو میڈیا میں کیوں اجاگر نہیں کیا جا سکا، تو ذلفی نے کہا کہ برطانیہ کو بانی پی ٹی آئی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے — یہ گفتگو 2023 کی ہے۔”
روبینہ خان کا الزام تھا کہ یہ بات اب طے ہے کہ ذلفی بخاری بانی پی ٹی آئی کے لیے کام نہیں کر رہے۔
ذلفی بخاری کا مؤقف
دوسری جانب، ذلفی بخاری کے قریبی ذرائع نے روبینہ خان کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے اس معاملے پر براہِ راست جواب نہ دینے کا عندیہ دیا ہے۔









