اسلام آباد (نیوز ڈیسک) دریائے ستلج میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہونے کے باعث قصور، بہاولنگر اور ملحقہ اضلاع میں سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ درجنوں دیہات زیرِ آب آ گئے جبکہ ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی بھی متاثر ہوئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق پنجاب بھر میں آج سے مون سون بارشوں کے نئے اسپیل کا آغاز ہو رہا ہے جو 27 اگست تک جاری رہے گا۔
بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں اضافی پانی چھوڑنے کے بعد پاکستان میں سیلابی کیفیت شدید ہو گئی ہے۔ فلڈ وارننگ سینٹر کے مطابق ہیڈ گنڈا سنگھ والا پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جہاں پانی کی سطح 21.30 فٹ اور بہاؤ ایک لاکھ 30 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے۔ انتظامیہ نے دریا کے کنارے قائم آبادیوں کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے جبکہ مزید 72 دیہات کے متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
قصور میں صورتحال
قصور کے کئی دیہات زیرِ آب ہیں جن میں نگر ایمن پورہ، مبوکی، بستی ابرہیم، ماہی والا اور فتی والا شامل ہیں۔ ڈپٹی کمشنر عمران علی کے مطابق متاثرہ علاقوں میں انخلا کے لیے مساجد میں اعلانات کیے جا رہے ہیں اور شہریوں کو دریا کے پار جانے سے روکنے کے لیے پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
بہاولنگر میں تباہی
بہاولنگر میں دریائے ستلج کے قریب بونگہ احسان کے مقام پر ایک نوجوان دریا میں ڈوب گیا جس کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ کئی دیہات میں حفاظتی بند ٹوٹنے سے پانی کھیتوں اور آبادیوں میں داخل ہو گیا، درجنوں گھرانے نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔
عارف والا اور منچن آباد
عارف والا میں ضلعی انتظامیہ نے درمیانے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کرتے ہوئے لوگوں کو مال مویشی سمیت محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے۔ منچن آباد میں بابا فرید پل کے مقام پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے، ریسکیو ٹیموں کی تعداد بڑھا دی گئی ہے اور متاثرین کے لیے 6 ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں۔
پنجاب میں مون سون بارشیں
محکمہ موسمیات کے مطابق پنجاب کے کئی اضلاع میں بارشوں کا سلسلہ شروع ہونے والا ہے۔ لاہور، قصور، سیالکوٹ، نارووال، شیخوپورہ، راولپنڈی، مری، گلیات، گوجرانوالہ، ملتان، بہاولپور، ڈیرہ غازی خان، بھکر اور لیہ سمیت متعدد اضلاع میں بارشوں کی پیشگوئی ہے۔
ڈی جی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ دریائے ستلج میں بھارت کی جانب سے مزید پانی چھوڑے جانے کا خدشہ ہے جس کے باعث قصور، بہاولنگر، اوکاڑہ اور پاکپتن کی انتظامیہ کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
یہ صورتِ حال نہ صرف ہزاروں افراد کی زندگیوں کے لیے خطرہ ہے بلکہ فصلوں اور انفراسٹرکچر کو بھی شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔









