بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

دریائے چناب سے سیلاب جھنگ میں داخل، آج رات ملتان سے بڑا ریلا گزرے گا

لاہور (نیوز ڈیسک)پنجاب کے تینوں بڑے دریاؤں میں شدید ترین سیلابی صورتحال برقرار ہے جس کے باعث صوبے کے مختلف اضلاع میں تباہی کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک 20 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 33 افراد مختلف حادثات میں جاں بحق ہوچکے ہیں۔

نجی ٹی وی کے مطابق دریائے راوی، چناب اور ستلج میں پانی کی بلند سطح کے سبب کئی اضلاع میں بستیاں ڈوب گئیں۔ لاکھوں افراد محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا رہے ہیں جب کہ کئی دیہات اب بھی زیر آب ہیں۔

دریائے راوی اور ستلج کی صورتحال

دریائے راوی میں بلوکی کے مقام پر مسلسل دوسرے روز بھی شدید دباؤ ہے، تاہم لاہور کے شاہدرہ کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے۔ اس وقت دریا میں 78 ہزار کیوسک ریلا گزر رہا ہے۔
دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا کے مقام پر چوتھے روز بھی شدید دباؤ برقرار ہے، جس سے اطراف کی کچی بستیاں ڈوب گئی ہیں۔

دریائے چناب کا ریلا

دریائے چناب کا بڑا ریلا سیالکوٹ، وزیرآباد اور چنیوٹ سے گزرنے کے بعد جھنگ میں داخل ہوگیا ہے۔ جھنگ میں 200 دیہات زیر آب آگئے اور سیکڑوں مکانات پانی میں ڈوب گئے۔ دو لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوگئے جب کہ فصلیں تباہ ہوئیں۔
ریلا آج رات ملتان پہنچنے کا امکان ہے۔ ہیڈ محمد والا روڈ پر ڈائنا مائٹ نصب کر دیے گئے ہیں تاکہ ضرورت پڑنے پر شگاف ڈال کر شہر کو بچایا جا سکے۔

 متاثرہ اضلاع اور نقصانات

منڈی بہاؤالدین کے ہیڈ قادرآباد بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ پھالیہ کے 140 سے زائد دیہات زیر آب آگئے۔
کبیر والا کے نشیبی علاقوں میں بھی پانی داخل ہوگیا، جہاں لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے منتقل کیا جا رہا ہے۔

 حکومت اور ریسکیو سرگرمیاں

پنجاب میں ضلعی انتظامیہ ڈیجیٹل تھرمل ڈرون ٹیکنالوجی کے ذریعے متاثرہ افراد کو ڈھونڈ کر ریسکیو کر رہی ہے۔
سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ صوبے کے 15 اضلاع کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے جن میں جھنگ، ملتان، مظفرگڑھ، اوکاڑہ، ساہیوال، فیصل آباد، خانیوال، پاکپتن، وہاڑی، بہاولنگر، بہاولپور، راجن پور اور رحیم یار خان شامل ہیں۔
ان کے مطابق 7 لاکھ 50 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا جبکہ پانچ لاکھ سے زائد مویشی بھی ریسکیو کیے گئے۔

 تعلیمی ادارے اور پناہ گاہیں

سیالکوٹ میں تعلیمی ادارے 5 ستمبر تک بند رہیں گے، جبکہ لاہور میں کل سے اسکول کھل جائیں گے سوائے ان علاقوں کے جو متاثرہ ہیں یا ریلیف کیمپ کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔
دریائے راوی کے اطراف کے سرکاری اسکولوں کو متاثرہ خاندانوں کے لیے عارضی پناہ گاہوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

 ریلیف آپریشن

این ڈی ایم اے نے کہا کہ متاثرہ اضلاع میں ریلیف سرگرمیاں جاری ہیں۔ ادارے کے مطابق 8 ٹرک راشن کے ساتھ وزیرآباد اور حافظ آباد بھیجے گئے ہیں۔ ہر بیگ میں 22 اشیاء شامل ہیں۔
مزید سامان ناروال، سیالکوٹ، چنیوٹ اور جھنگ میں بھی بھیجا جائے گا۔

پی ڈی ایم اے کی بریفنگ

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا ریسکیو آپریشن کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک 7 لاکھ افراد متاثرہ علاقوں سے انخلا کرچکے ہیں جبکہ 2200 دیہات زیر آب آئے ہیں۔
ان کے مطابق ستلج اور چناب کا پانی 2 ستمبر کو آپس میں ملے گا، جس سے مزید دیہات متاثر ہوں گے۔

 افسوسناک واقعہ

اسسٹنٹ کمشنر پتوکی فرقان احمد قصور کے سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔

 گلگت بلتستان میں خطرہ

ادھر گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں گلیشیئر کے پگھلنے سے ممکنہ خطرے کا الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ یاسین ویلی کے ڈارکوت اسٹیشن پر درجہ حرارت 35 ڈگری تک پہنچ گیا ہے جس سے گلوف اور اچانک سیلابی ریلے آنے کا خدشہ ہے۔
مقامی افراد کے مطابق وہ خیموں میں بغیر بنیادی سہولتوں کے رہنے پر مجبور ہیں اور پینے کے صاف پانی، تعلیم اور صحت جیسی ضروری سہولتوں سے محروم ہیں۔