تیانجن (نیوز ڈیسک) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دنیا ان ممالک کے جھوٹے بیانیے کو قبول نہیں کرتی جو سیاسی مقاصد کے لیے دہشت گردی کو استعمال کرتے ہیں۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گرد حملوں میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے اور ان جرائم کے سہولت کاروں کو جواب دہ ہونا ہوگا۔
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے 25ویں سربراہان مملکت کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ تیانجن میں موجودگی باعث فخر ہے۔ یہ شہر چین کی بنیادی قدروں اور تہذیبوں کے درمیان پل کا کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے شاندار انتظامات پر صدر شی جن پنگ اور چینی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایس سی او پاکستان کے دیرپا عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ کثیرالجہتی، مکالمے اور سفارت کاری کی طاقت پر یقین رکھتا ہے۔ کسی بھی ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام ناگزیر ہے۔ پاکستان نے رواں سال ایک بلاجواز بیرونی جارحیت کا سامنا کیا جس نے پورے خطے کو ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا۔
انہوں نے پانی کو ہتھیار بنانے کی مذمت کی اور کہا کہ یہ پاکستانی عوام کی زندگی کی لکیر ہے۔ اسرائیل کی جانب سے ایران پر بلاجواز جارحیت کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ تنازع جان بوجھ کر اس وقت بھڑکایا گیا جب ایران امن مذاکرات کے قریب تھا۔
وزیر اعظم نے غزہ میں جاری ظلم و بھوک کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا اور دو ریاستی حل کی حمایت دہرائی۔ انہوں نے کہا کہ متنازعہ علاقوں کی حیثیت کو یکطرفہ طور پر بدلنے کی کوششوں کی مذمت ہونی چاہیے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار جانوں کا نذرانہ دیا ہے۔ دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی پورے خطے کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ ایس سی او کا ریجنل اینٹی ٹیررازم اسٹرکچر اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمت عملی اختیار کرے۔









