بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ میں اختلافات شدت اختیار کر گئے، جسٹس بابر ستار اور جسٹس اسحاق کے چیف جسٹس کو خط

اسلام آباد(صغیر چوہدری )جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اسحاق نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو الگ الگ خط لکھ کر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ جسٹس بابر کی جانب سے منظر عام پر آنے والے خط میں کئی سوالات اٹھائے گئے ہیں جسٹس بابر ستار کی جانب سے خط عین اس موقع پر لکھا گیا جب آج اسلام آباد ہائیکورٹ فل کورٹ میٹنگ منعقد ہورہی ہے اور جسٹس بابر ستار کے 4 صفحات پر مشتمل خط نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا ہے چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کے نام لکھے گئے خط میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز سمجھتے ہیں کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داری پوری کر رہے ہیں خط میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ کیا ججز یقین کرتے ہیں کہ شہری اپنے بنیادی حقوق کا انہیں محافظ سمجھتے ہیں
کیا اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضلعی عدلیہ کو آزاد ادارہ بنانے کی کوشش کی
روسٹر کی تیاری ، کیسز فکس میں شفافیت کی کمی ہے ، جسٹس بابر ستار نے خط میں لکھا ہے کہ ہم روزانہ اپنے فیصلوں میں افسران کو کہتے ہیں کہ آپ بادشاہ نہیں نا ہی اختیارات بغیر حدود و قیود ہیں ،کیسز فکس کرتے سینئر ججز کو نظر انداز کرکے ٹرانسفر اور ایڈیشنل ججز کو کیسز بھیجے جا رہے ہیں ، انتظامی اختیارات استعمال کرتے ہوئے کیا ججز اور چیف جسٹس کو یاد نہیں رکھنا چاہیے وہ کنگ نہیں بلکہ پبلک آفیشلز ہیں ،خط میں چیف جسٹس کو مخاطب کرکے پوچھا گیا ہے کہ آپ کا آفس کچھ کیسز میں کاز لسٹ بھی جاری کرنے سے انکاری ہے جس سے عدلیہ کی آزادی متاثر ہو رہی ہے
روسٹر جاری کرکے میرے سمیت سنگل بنچز سے محروم کرنا بھی ہم نے دیکھا ہے ، سینئر ججز کو انتظامی کمیٹی سے رولز کی خلاف ورزی میں الگ کیا گیا ہے ایڈیشنل اور ٹرانسفر ججز کو شامل کیا گیا ،آپ نے ججز کے بیرون ملک جانے کے لئے این او سی لینا لازمی قرار دیا ہے گویا اس اقدام سے ججز کو ای سی ایل پر ڈالا گیا ہے ادارے بنانے میں دہائیاں لگتی ہیں تباہ کرنے میں کچھ وقت نہیں لگتا ،