بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

پنجاب میں بارشوں اور سیلاب سے مزید سیکڑوں دیہات زیر آب، لاکھوں ایکڑ فصلیں تباہ

لاہور (نیوز ڈیسک) پنجاب کے دریاؤں راوی، ستلج اور چناب میں خطرناک طغیانی اور طوفانی بارشوں نے کئی شہروں کو تباہی سے دوچار کر دیا ہے۔ سیکڑوں دیہات زیر آب آ گئے جبکہ لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق ہیڈ سدھنائی اور گنڈا سنگھ والا پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ دریائے چناب میں ہیڈ خانکی، ہیڈ قادر آباد اور چنیوٹ برج پر بھی خطرناک سیلاب جاری ہے۔ ہیڈ مرالہ، راوی سائفن، شاہدرہ، بلوکی اور ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب دیکھا گیا جبکہ تریموں، جسڑ، اسلام اور میلسی سائفن پر درمیانے درجے کا سیلاب موجود ہے۔ سندھ کے گڈو، سکھر، کوٹری اور پنجند پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

قصور میں دریائے ستلج کے مقام ہیڈ گنڈا سنگھ والا سے 3 لاکھ 19 ہزار کیوسک کا ریلا گزرا جس نے 100 سے زائد دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ 18 ہزار ایکڑ اراضی اور کھڑی فصلیں پانی میں ڈوب گئیں۔ اسی طرح لڈن، کبیروالا، شجاع آباد اور چنیوٹ سمیت کئی علاقوں میں سیلابی ریلے حفاظتی بند توڑتے ہوئے گھروں اور کھیتوں میں داخل ہوگئے۔

گجرات میں صرف 24 گھنٹوں میں 506 ملی میٹر بارش نے اربن فلڈنگ کی بدترین صورتحال پیدا کر دی۔ اہم شاہراہیں، سرکاری دفاتر، دکانیں اور سیشن کورٹ سمیت متعدد عمارتیں پانی میں ڈوب گئیں۔ نالہ بھنڈر اور نالہ بھمبر میں طغیانی سے ایک مکان پانی میں بہہ گیا۔

ملتان، جھنگ، وہاڑی اور لودھراں کے متعدد دیہات بھی شدید متاثر ہوئے۔ دریائے چناب کے کناروں پر تیز کٹاؤ نے زمینیں دریا برد کر دیں۔ متعدد سرکاری اسکول اور عمارتیں پانی کی لپیٹ میں آ گئیں۔

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے مطابق پنجاب بھر میں اب تک 46 افراد جاں بحق اور 35 لاکھ سے زائد متاثر ہوئے ہیں۔ 4 ہزار بستیاں زیر آب آ چکی ہیں جبکہ 15 لاکھ افراد کو ریسکیو اور 10 لاکھ جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ چناب کا پانی جھنگ میں مزید تباہی کا باعث بنے گا جبکہ 9 لاکھ کیوسک کا ریلا 6 اور 7 ستمبر کی درمیانی شب سندھ میں داخل ہوگا۔

سیلاب نے زرعی شعبے کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اب تک 13 لاکھ 26 ہزار ایکڑ سے زائد فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ فیصل آباد ڈویژن سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں 3 لاکھ 23 ہزار ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں برباد ہوئیں۔ گوجرانوالہ میں 2 لاکھ 62 ہزار اور گجرات میں 2 لاکھ 38 ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں پانی میں بہہ گئیں۔ بہاولپور، ساہیوال اور لاہور ڈویژنز میں بھی لاکھوں ایکڑ پر نقصان ریکارڈ کیا گیا۔

کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں اس خبر کو **سیاسی ردعمل اور ریلیف سرگرمیوں** کے تناظر میں بھی ڈھال دوں تاکہ یہ مزید جامع اور تاثر انگیز لگے؟