اسلام آباد (نیوز ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قطر کے دارالحکومت دوحا میں حماس کی قیادت پر کیے گئے اسرائیلی حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری امت مسلمہ فلسطینی عوام اور حماس کے ساتھ ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کے عوام اور جے یو آئی کی پوری قیادت اس بزدلانہ کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ مسلم اور عرب دنیا کی خودمختاری پر براہ راست حملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس کی قیادت امریکی صدر کی جانب سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تجویز پر بات چیت کے لیے جمع تھی کہ اسی دوران اسرائیلی حملہ کیا گیا۔ ان کے مطابق اس کارروائی میں مغربی فضائیہ کے انٹیلی جنس اور ایندھن بردار طیارے بھی شامل تھے، تاہم حماس رہنما خالد مشعل اور دیگر قیادت کو نشانہ بنانے کی کوشش ناکام رہی۔
جے یو آئی کے سربراہ نے او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ وہ حماس کی قیادت کو مکمل تحفظ فراہم کرے تاکہ وہ فلسطین اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کی تحریک کو جاری رکھ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں فلسطینی اپنی جانیں قربان کر چکے ہیں اور غزہ و مغربی کنارے کے مجاہدین اب بھی قابض افواج کو زمینی محاذ پر نقصان پہنچا رہے ہیں، جبکہ اسرائیل اپنی کمزوری کے باعث صرف فضائی حملوں پر انحصار کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام مہینوں سے خوراک اور پانی کی شدید کمی کا سامنا کر رہے ہیں، لیکن مسلم ممالک کی خاموشی کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے کارکنان کی بھی حمایت کا اعلان کیا جو تیونس سے غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے 50 سے زائد جہازوں کے قافلے کے ساتھ روانگی کی تیاری کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ شب اسرائیل نے ان پر بھی ڈرون حملہ کیا، لیکن ہم واضح کرتے ہیں کہ خوراک اور پانی کی ناکہ بندی ختم کی جائے، کیونکہ یہ کھلا جنگی جرم ہے۔
جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ فلسطینی عوام کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور امت مسلمہ مسجد اقصیٰ سمیت فلسطین کی آزادی کے مقصد سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔