فیلڈ مارشل عاصم منیر کا کہنا ہے کہ پاکستان نے معرکہ حق میں اپنی عسکری اور دفاعی صلاحیت کا لوہا منوایا۔ دوبارہ جارحیت کی کوشش کی گئی تو پاکستان دشمن کی توقعات سے کہیں زیادہ سخت جواب دے گا۔
پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں لانگ کورس، ٹیکنیکل کورس، لیڈی کیڈٹ کورس اور اینٹی گریٹڈ کورس مکمل کرنے والوں کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کی پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ افواجِ پاکستان نے اپنے عزم سے دشمن کو شکست دے کر قوم کا اعتماد مزید مستحکم کیا ہے۔پاکستان کی مسلح افواج نے قوم کی حمایت کے ساتھ سرحدوں کا دفاع کیا۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن بنیان مرصوص سے قوم کا پاک فوج پر اعتماد مزید مضبوط ہوا، آپریشن بنیان مرصوص میں قوم اپنی مسلح افواج کے ساتھ فولادی دیوار کی طرح کھڑی تھی۔
’’بھارت کی جانب سے پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے‘‘
فیلڈ مارشل کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے، بھارتی جارحیت کے خلاف قوم پہلے سے زیادہ متحد اور یک زبان ہوئی، اللّٰہ اور قوم کی مدد سے اپنی زمین کا ایک انچ بھی نہیں لینے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام سے اب تک افواجِ پاکستان نے قوم کی حمایت کے ساتھ وطن عزیز کے بیرونی اور اندرونی دفاع میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، آپریشن ’معرکۂ حق/ بنیان مرصوص‘ میں افواجِ پاکستان نے اپنی پیشہ وارانہ مہارت کا مظاہرہ کیا، افواجِ پاکستان نے اپنے عزم سے دشمن کو شکست دے کر قوم کا اعتماد مزید مستحکم کیا ہے۔ ازلی دشمن کے خلاف انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں کارروائیاں کرتے ہوئے رافیل طیاروں کو مار گرایا گیا، دشمن کی متعدد بیسز بشمول ایس 400 سسٹمز کو نشانہ بنایا گیا، پاکستان نے ملٹی ڈومین وار فیئر کی صلاحیتوں کا بھی بھرپور مظاہرہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اللّٰہ کے فضل اور قومی عزم کے ساتھ ہم نے من حیث القوم متحد ہو کر فولادی دیوار کی مانند دشمن کا مقابلہ کیا، بھارت کا خود ساختہ شواہد پیش کرنا علامت ہے کہ بھارتی حکمران جماعت نے اپنے مذموم مقاصد کے لیے دہشت گردی کو سیاسی رنگ دیا، پاکستان نے عددی طور پر بڑے دشمن کے خلاف اپنی واضح فتح کی بدولت عالمی برادری کا وقار اور داد حاصل کی۔
’’وطن کے دفاع میں شہید ہونے والوں کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا‘‘
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ نوجوانوں میں یہ اعتماد بھی مضبوط ہوا کہ پاکستان کی مسلح افواج قومی طاقت کا ایک بنیادی ستون ہیں، قوم کو یقین دلاتا ہوں ان شااللّٰہ، ہم اس مقدس سرزمین کا ایک انچ بھی دشمن کے حوالے نہیں ہونے دیں گے، خراج تحسین پیش کرتا ہوں ہر سپاہی، سیلر، فضائیہ کے جوانوں، مرد، خواتین، بچے، بزرگ جنہوں نے کٹھن حالات میں اپنی جانوں کا نذرانہ دیا۔ وطن کے دفاع میں شہید ہونے والوں کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان دنیا کی بہترین فوج ہے، دشمن پاکستانی افواج اور عوام کے درمیان دوری پیدا کرنا چاہتا ہے، ہم شہداء اور ان کے اہلِ خانہ کے بے حد شکر گزار اور مقروض ہیں، شہداء کی قربانیوں کی بدولت آج ہم آزادی کی زندگی گزار رہے ہیں، آپ شہداء کے وارث ہیں، اپنی زندگی کو ان کی یاد کے شایانِ شان بنائیں، آپ کو فخر ہونا چاہیے کہ آپ دنیا کی ایک عظیم اور باوقار فوج کا حصہ بننے جا رہے ہیں، جو کسی سے کم نہیں، دشمن اپنے مذموم مقاصد کے لیے ہمارے عوام اور مسلح افواج کے درمیان دراڑ ڈالنے پر تلے ہوئے ہیں، پاکستان کا دفاعی نظریہ کریڈیبل ڈیٹرنس اور دائمی تیاری پر مبنی ہے، جس میں تمام صلاحیتوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پیشہ ور فوج روایتی میدان میں بھی دشمن کو منہ توڑ جواب دے کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکی ہیں، جنگ میں ہمارے ہتھیار زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتے ہوئے بھارت کی جغرافیائی وسعت کا من گھڑت حفاظتی تصور ختم کر دیں گے، دشمن کو پہنچائے جانے والے فوجی و اقتصادی نقصانات بھارت کی توقعات سے کہیں زیادہ بڑھ کر ہوں گے۔
’’بھارتی فوجی قیادت کو خبردار کرتا ہوں نیوکلیئر انوائرمنٹ میں دونوں ممالک میں جنگ کے لیے گنجائش نہیں‘‘
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ بھارتی فوجی قیادت کو خبردار کرتا ہوں نیوکلیئر انوائرمنٹ میں دونوں ممالک میں جنگ کے لیے گنجائش نہیں، پاکستان کے ساتھ بنیادی مسائل کو بین الاقوامی اصولوں کے مطابق برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر حل کریں۔ ہم آپ کی بیان بازی سے کبھی خوفزدہ نہیں ہوں گے، کسی بھی قسم کی چھوٹی سی اشتعال انگیزی کا بھی فیصلہ کن جواب دیں گے، آنے والی کشیدگی کی ذمے داری بالآخر پورے خطے، اس سے باہر کے لیے تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتی ہے، دنیا سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے تشدد کے استعمال جیسے محرکات کی واضح تبدیلی دیکھ رہی ہے، پاکستان خطے میں کامیابی سے نیٹ ریجنل اسٹیبلائزر کے طور پر ابھرا ہے۔
’’افغانستان کے لوگوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ دائمی تشدد کے بجائے باہمی سلامتی کا انتخاب کریں‘‘
فیلڈ مارشل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ افغانستان کے لوگوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ دائمی تشدد کے بجائے باہمی سلامتی کا انتخاب کریں، طالبان رجیم کو ان پراکسیوں پر لگام ڈالنی چاہیے جن کی افغانستان میں پناہ گاہیں ہیں، یہ پراکسیاں پاکستان کے اندر گھناؤنے حملے کرنے کے لیے افغان سرزمین استعمال کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے، مسلح افواج، عوام کے تعاون سے یقیناً اس لعنت کو بھی شکست دیں گے، ہم اسلام کی غلط تشریح کرنے والے مٹھی بھر گمراہ دہشت گردوں کے سامنے کبھی نہیں جھکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف جارحیت میں ناکامی کے بعد بھارت ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کو ترجیحی پالیسی کے طور پر جاری رکھے ہوئے ہے، دشمن کا فتنہ الہند، فتنہ الخوارج کو’ہائرڈ گنز‘ کے طور پر استعمال کرنا اس کے بزدلانہ چہرے کو بے نقاب کرتا ہے۔ روایتی میدان میں جیت کی طرح ہمارے پڑوسی کی ہر ریاستی پراکسی کو خاک میں ملا دیا جائے گا، دشمن کسی بھول میں نہ رہے، پاک فوج ہر محاذ پر چوکس ہے، پاکستان کا پرچم ہمیشہ سر بلند رہے گا۔
’’پاکستان توقع کرتا ہے کہ غزہ جنگ بندی جاری رہے گی‘‘
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں امن کے قیام کے لیے پاکستان نے بے پناہ کوششیں کیں، پاکستان دنیا میں اپنا مقام حاصل کر رہا ہے، غزہ میں امن کے قیام کے لیے پاکستان نے بے پناہ کوششیں کیں۔
فیلڈ مارشل نے کہا کہ پاکستان توقع کرتا ہے کہ جنگ بندی جاری رہے گی، توقع کرتے ہیں غزہ کی انسانی بنیادوں پر امداد اور تعمیر نو کا عمل جاری رہے گا، توقع ہے کہ فلسطین کے لوگ اپنے وطن میں امن سے رہ سکیں۔
’’کشمیری عوام کب تک ظلم و جبر کا شکار رہیں گے‘‘
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کب تک ظلم و جبر کا شکار رہیں گے اور حق خود ارادیت سے محروم رہیں گے، پاکستان کشمیر پر اپنے اصولی مؤقف پر ثابت قدم ہے، پاکستان کشمیریوں کی جائز جدوجہد آزادی کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ حالیہ دفاعی معاہدہ پاکستان سعودی بھائی چارے کو تقویت دیتا ہے، یہ معاہدہ مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کی جانب ایک قدم ہے، عوام اور مسلح افواج کے لیے یہ منفرد اعزاز ہے کہ وہ حرمین شریفین کے دفاع کے لیے اپنی خدمات پیش کر سکیں۔
’’مسلم ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں‘‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ایران کے ساتھ مذاکرات کے پُرامن عمل میں بھی کردار ادا کیا ہے، دیگر تمام مسلم ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات تیزی سے فروغ پا رہے ہیں، چین کے ساتھ اپنی تاریخی اور اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری اور دوستی پر فخر ہے، امریکا کے ساتھ مضبوط اور بڑھتے ہوئے تعلقات کو دوبارہ متحرک کرنا حوصلہ افزا اور خوش آئند پیشرفت ہے، تنازعات کے شکار علاقوں میں قیام امن کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششیں اور اسٹریٹجک لیڈرشپ قابل تعریف ہے، ہم امن، سلامتی اور ترقی کے مفاد کے لیے اہم عالمی اور علاقائی رہنماؤں کے ساتھ ان تعلقات کو مزید پروان چڑھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتوں بالخصوص مسلم ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں، پاکستان نے مستقل طور پر خطے اور اس سے باہر امن کے لیے کلیدی کردار ادا کرنے کا ثبوت دیا ہے، ہماری مسلح افواج دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں بڑی تعداد میں شامل ہوتی ہیں۔
’’یاد رکھیں کہ ہمارا سفر ابھی مکمل نہیں ہوا، دشمن آج بھی بے چین ہے‘‘
پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں لانگ کورس، ٹیکنیکل کورس، لیڈی کیڈٹ کورس اور اینٹی گریٹڈ کورس مکمل کرنے والوں سے مخاطب ہوتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جعلی خبروں، غلط معلومات پر مشتمل ’انفارمیشن ڈس آرڈر‘ کے ذرائع کا شکار نہ بنیں، پاکستان کی صلاحیت اور بڑھتے ہوئے مقام کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں چیلنجز کا حوصلے اور عزم کے ساتھ مقابلہ کرنا ہوگا، یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے ملک کو اس کی صحیح منزل کی طرف لے جائیں، پاکستان کا پرچم بلند رہے گا کیونکہ اس کے محافظ یعنی پاکستانی قوم کبھی ناکام نہیں ہوتی، میں ایک بار پھر آپ سب کو کمیشن حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سفارتی، اقتصادی اور عسکری کامیابیاں اور صلاحیتیں پاکستان کو ان شاءاللّٰہ ترقی کی بلند منزلوں تک لے جائیں گی، یاد رکھیں کہ ہمارا سفر ابھی مکمل نہیں ہوا، دشمن آج بھی بے چین ہے، ہماری عزم و ہمت بھی ویسے ہی مضبوط اور پختہ ہے۔ فتح، بیان بازی سے نہیں بلکہ تربیت، کردار، مشکلات اور چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ثابت قدم رہنے سے حاصل ہوتی ہے، پیشہ ورانہ مہارت، نظم و ضبط اور اخلاقی قیادت کو اپنی شخصیت کی پہچان بنانے پر توجہ مرکوز رکھیں۔
پی ایم اے کاکول میں 152 ویں لانگ کورس، 37 ویں ٹیکنیکل گریجویٹ کورس، 71 ویں اینٹی گریٹٹ کورس اور 26 ویں لیڈی کیڈٹ کورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کی شاندار تقریب ہوئی جس کے مہمان خصوصی فیلڈ مارشل عاصم منیر تھے۔
پاس آؤٹ ہونے والوں میں 40 دوست ممالک کے فوجی بھی شامل ہیں جن کا تعلق عراق، مالدیپ، مالی، نیپال، فلسطین، سری لنکا، یمن، نائیجیریا اور بنگلا دیش سے ہے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر کی آمد پر حاضرین نے کھڑے ہو کر ان کا شاندار استقبال کیا۔ بعد ازاں مہمان خصوصی فیلڈ مارشل عاصم منیر نے پریڈ کا معائنہ بھی کیا۔