اسلام آباد — وزیرِ مملکت برائے داخلہ، طلال چوہدری نے خیبرپختونخوا حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے اپنی پولیس فورس کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کے پی کے وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کی جانب سے وفاق کی فراہم کردہ بلٹ پروف گاڑیاں واپس کرنے کے فیصلے کو غیر سنجیدہ اور خطرناک قرار دیا۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ بلٹ پروف گاڑیاں دہشتگردی کے خلاف آپریشنز میں استعمال ہوتی ہیں، اور سیکیورٹی فورسز کے جوان ان گاڑیوں کو فرنٹ لائن پر استعمال کرتے ہیں۔ “یہ کوئی لگژری آئٹمز نہیں، بلکہ اہلکاروں کی جان بچانے کے لیے دی گئی سہولت ہے”، انہوں نے کہا۔
وزیرِ مملکت کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ کا رویہ نہایت غیر سنجیدہ ہے، اور ان کی “نابالغ سوچ” کی وجہ سے پولیس افسران اور جوان مزید خطرات سے دوچار ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اس فیصلے کو “افسوسناک اور غیر ذمہ دارانہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی حرکتیں دہشتگردی سے نمٹنے کی حکومتی کوششوں کو کمزور کرتی ہیں۔
طلال چوہدری نے مزید دعویٰ کیا کہ وفاقی حکومت اب تک کے پی حکومت کو 600 ارب روپے سے زائد فنڈز فراہم کر چکی ہے، مگر صوبائی حکومت ان فنڈز کا شفاف حساب دینے میں ناکام رہی ہے۔ ان کے مطابق دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے نہ صرف فنڈز بلکہ عالمی معیار کی بلٹ پروف گاڑیاں بھی دی جا چکی ہیں۔
اختتام میں طلال چوہدری نے زور دے کر کہا کہ “دہشتگردی جیسے حساس مسئلے پر سیاست کرنا نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ ملک کی سیکیورٹی کے لیے خطرناک بھی۔”
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ نے وفاقی وزارت داخلہ سے ملنے والی بلٹ پروف گاڑیوں کو ناقص اور پرانی قرار دیتے ہوئے انہیں واپس کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس پر وفاقی سطح پر شدید ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔