اقوام متحدہ نے دنیا بھر کو شدید موسمی خطرات کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے تمام ممالک سے فوری طور پر ایمرجنسی وارننگ سسٹمز قائم کرنے کی اپیل کی ہے۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ گزشتہ50 برسوں میں موسم اور پانی سے جڑی قدرتی آفات کے باعث20 لاکھ سے زائد انسان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جن میں سے90 فیصد ہلاکتیں ترقی پذیر ممالک میں ہوئیں۔
اقوام متحدہ کے ترجمان کے مطابق دنیا کی نصف آبادی ان ممالک میں رہتی ہے جہاں شدید موسم کی بروقت پیشگوئی اور وارننگ کا کوئی موثر نظام موجود نہیں۔ اس وجہ سے کروڑوں لوگ اب بھی خطرے کی زد میں ہیں اور کسی بھی آفت کی صورت میںپیشگی اطلاع نہ ہونے کے باعث ان کے بچاؤ کے امکانات نہایت کم ہو جاتے ہیں۔
یو این ترجمان نے کہا کہ جن ممالک میں وارننگ سسٹمز موجود نہیں، وہاں قدرتی آفات سے ہونے والی ہلاکتیں چھ گنا زیادہ ہوتی ہیں۔
اقوام متحدہ نے حالیہ قدرتی آفات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نائجیریا اور جنوبی کوریا میں آنے والے سیلاب، جبکہ جنوبی یورپ اور امریکہ میں لگی جنگلاتی آگ اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ کوئی بھی ملک موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے محفوظ نہیں رہا۔
مزید کہا گیا ہے کہ اگرچہ گزشتہ برسوں میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے اور وارننگ سسٹمز رکھنے والے ممالک کی تعداد52 سے بڑھ کر 108 ہو چکی ہے، لیکن ایک تازہ سروے سے پتا چلا ہے کہ62 ممالک میں سے نصف کے پاس صرف بنیادی صلاحیتیں موجود ہیں، جو کسی بڑی آفت سے نمٹنے کے لیے ناکافی ہیں۔
اقوام متحدہ نے ایک مرتبہ پھر زور دیا ہے کہ تمام ممالک پیشگوئی، نگرانی اور فوری الرٹ سسٹمز کے قیام کو اپنی اولین ترجیح بنائیں تاکہ آئندہ نسلوں کو موسمیاتی تباہی سے محفوظ رکھا جا سکے۔
وقت کم ہے، اور خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔ اگر ہم نے اب اقدام نہ کیا تو نتائج تباہ کن ہوں گے۔
اقوام متحدہ کا انتباہ: موسم کی شدت خطرناک، تمام ممالک ایمرجنسی وارننگ سسٹمز قائم کریں
