بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

مسافروں کو جہاز میں ہمیشہ بائیں جانب سے کیوں چڑھایا جاتا ہے؟ 5 دلچسپ وجوہات

کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ آپ کسی بھی ایئرلائن سے سفر کریں، مسافروں کو ہمیشہ جہاز کے بائیں دروازے سے ہی سوار کرایا جاتا ہے؟

دنیا بھر کی تقریباً تمام ایئرلائنز میں یہ ایک مستقل اصول ہے کہ جہاز پر سوار ہونے کا راستہ ہمیشہ بائیں جانب سے ہوتا ہے، دایاں حصہ مسافروں کے لیے کبھی استعمال نہیں ہوتا ہے۔

لیکن آخر ایسا کیوں ہے؟ یہ صرف روایت نہیں بلکہ اس کے پیچھے کئی دلچسپ اور سائنسی وجوہات پوشیدہ ہیں، جو ہوائی سفر کو محفوظ اور مؤثر بناتی ہیں۔ آئیے جانتے ہیں وہ 5 وجوہات جنہوں نے اس اصول کو عالمی معیار بنا دیا۔

بحری روایات سے متاثر اصول
ابتدائی ہوابازی کے دور میں پائلٹوں نے بہت سے اصول سمندری جہازوں سے اپنائے تھے۔ ان جہازوں میں مسافروں کو سوار ہونے کا راستہ ہمیشہ بائیں طرف ہوتا تھا اور یہی روایت بعد میں ہوائی جہازوں میں منتقل ہوئی۔ اس سے پائلٹوں اور عملے کے لیے ایک مانوس اور منظم نظام برقرار رہا۔

حفاظتی نکتہ نظر
جہاز کے دائیں جانب زیادہ تر فیول ٹینک، کارگو دروازے اور تکنیکی آلات نصب ہوتے ہیں۔ بائیں جانب سے سوار ہونے سے مسافروں کو ان حساس حصوں سے دور رکھا جاتا ہے، جس سے کسی بھی ممکنہ حادثے یا خطرے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔

گراؤنڈ آپریشنز میں سہولت
جب دنیا بھر میں ایک ہی جانب سے بورڈنگ کا اصول طے کر دیا گیا تو ایئرپورٹ عملے کے لیے کام آسان ہو گیا۔

سامان لوڈ کرنا، ایندھن بھروانا اور دیکھ بھال کے کام ایک ہی جانب کیے جاتے ہیں، جبکہ مسافر دوسری جانب سے داخل ہوتے ہیں۔ اس سے وقت کی بچت اور کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔

پائلٹ سے تعاون اور ہم آہنگی
جہازوں کے ابتدائی زمانے میں پائلٹ ہمیشہ کاک پٹ کے بائیں طرف بیٹھتے تھے۔ لہٰذا بائیں جانب سے بورڈنگ ہونے سے پائلٹ آسانی سے مسافروں کی آمد و رفت پر نظر رکھ سکتے تھے۔ آج بھی یہی ترتیب عملے کے درمیان بہتر ہم آہنگی پیدا کرتی ہے۔

روایت اور بین الاقوامی معیاری نظام
جب ایک اصول عالمی سطح پر اپنایا گیا تو اسے تبدیل کرنا غیر ضروری سمجھا گیا۔ اب یہ طریقہ کار ایئرلائنز، گراؤنڈ اسٹاف اور مسافروں کے لیے ایک معیاری نظام بن چکا ہے۔

اس روایت کو برقرار رکھنا سیکیورٹی اور کارکردگی دونوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوا ہے۔