آئس لینڈ میں پہلی مرتبہ مچھر دریافت کیے گئے ہیں، جو اس جزیرہ نما ملک کے لیے ایک غیر معمولی واقعہ ہے کیونکہ یہ دنیا کے ان چند خطوں میں شمار ہوتا ہے جہاں اب تک مچھر موجود نہیں تھے۔
نجی اخبار میں شائع خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف پیر کے روز ایک محقق نے کیا۔
نیچرل سائنس انسٹیٹیوٹ آف آئس لینڈ کے ماہرِ حشرات (انٹومولوجسٹ) میتھیاس الفریڈسن کے مطابق دارالحکومت ریکیاوک سے تقریباً 30 کلومیٹر شمال میں ’کولیسٹا انولاتا‘ نسل کے 3 مچھر (2 مادہ اور ایک نر) دیکھے گئے۔
میتھیاس الفریڈسن نے بتایا کہ ’یہ تمام مچھر وائن رَپس سے اکٹھے کیے گئے جو عام طور پر پروانوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں‘۔
یہ طریقہ اس طرح کام کرتا ہے کہ گرم شراب میں چینی ملا کر رسّیاں یا کپڑے کے ٹکڑے بھگوئے جاتے ہیں اور پھر انہیں باہر لٹکایا جاتا ہے تاکہ میٹھا پسند کرنے والے کیڑے ان کی طرف راغب ہوں۔
انٹارکٹیکا کے ساتھ ساتھ آئس لینڈ بھی اب تک زمین کے ان چند مقامات میں شامل تھا جہاں مچھر نہیں پائے جاتے تھے۔
میتھیاس الفریڈسن نے مزید کہا کہ ’یہ آئس لینڈ کے قدرتی ماحول میں مچھروں کی موجودگی کا پہلا باقاعدہ ریکارڈ ہے، کئی سال پہلے ایڈیس نگریپیس (قطبی مچھر کی ایک قسم) کا ایک نمونہ کیفلاوِک ایئرپورٹ پر ایک طیارے سے ملا تھا، لیکن افسوس کہ وہ نمونہ اب ضائع ہو چکا ہے‘۔