اسلام آباد(نیوز رپورٹر)پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی فرنچائز ملتان سلطانز کو معاہدے کی شرائط کی مبینہ خلاف ورزی پر معطلی کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔ذرائع کے مطابق پی سی بی نے تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد فرنچائز کا معاہدہ ختم کرنے کے لیے باضابطہ نوٹس بھی بھیج دیا ہے، یہ اقدام بورڈ اور ملتان سلطانز کے درمیان جاری کشیدگی میں ایک اہم اضافہ سمجھا جا رہا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ یہ کارروائی فرنچائز کے مالک علی ترین کے بار بار پی سی بی اور پی ایس ایل انتظامیہ پر عوامی سطح پر کیے گئے تنقیدی بیانات کے بعد کی گئی۔
اپریل میں علی ترین نے ایک پوڈکاسٹ کلپ شیئر کرتے ہوئے ایکس پر لکھا تھا کہ ’پی ایس ایل 10 بڑا اور بہتر کیسے ہے؟ وہی میچز، وہی ٹیمیں، نیا کیا ہے؟ کھوکھلے نعروں سے تنگ آ چکے ہیں، پی سی بی کے پاس جدت لانے کا وقت تھا لیکن ہم پچھلا سال دہرا رہے ہیں، ہمارا سب سے بڑا برانڈ بہتر منصوبہ بندی کا حقدار ہے، وژن واضح کریں!‘۔اس بیان پر تنقید کے چند دن بعد علی ترین نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’مجھے پی ایس ایل سے محبت ہے، یہ پاکستان میں جنم لینے والی کامیابی کی کہانی ہے جس سے ہم سب فائدہ اٹھاتے ہیں، میری بات منفی نہیں تھی، اس کا مقصد بہتری کے لیے دباؤ ڈالنا تھا، سلمان نصیر اور پی سی بی کی ٹیم اپنی پوری کوشش کر رہی ہے، ہمیں بطور مالکان متحد ہو کر لیگ کو بہتر بنانا چاہیے، اب جمود ختم کرنے کا وقت ہے‘۔
تاہم اختلافات ختم نہ ہو سکے، جولائی میں علی ترین نے پی سی بی کی جانب سے پی ایس ایل 10 کی کامیابی پر بنائی گئی ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے دوبارہ تنقید کی، ان کا کہنا تھا کہ ’کامیابی؟ آپ مذاق کر رہے ہیں؟ ٹی وی ریٹنگز کم، اسٹیڈیمز خالی، ڈیجیٹل انگیجمنٹ سست، اور ہم جشن منا رہے ہیں؟ پی سی بی جاگ جائے، پی ایس ایل کو خودپسندی نہیں، بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، وقت سے پہلے ان مسائل کو حل کریں‘۔ایک پی سی بی عہدیدار نے کہا کہ ان بار بار کے بیانات سے لیگ کی ساکھ کو نقصان پہنچا اور معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی ہوئی۔
پی سی بی کے نوٹس میں معاہدے کی توڑی گئی متعلقہ شقوں کی نشاندہی کی گئی ہے، پی سی بی حکام کا کہنا ہے کہ بورڈ پی ایس ایل کے وقار اور پیشہ ورانہ معیار کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔دوسری جانب، ملتان سلطانز کے ترجمان نے جمعرات کو ڈان سے گفتگو میں تصدیق کی کہ ’پی سی بی نے ایک قانونی نوٹس بھیجا ہے جو معاہدہ منسوخی کا نوٹس نہیں ہے‘۔یہ پیش رفت اس وقت ہوئی ہے جب پی ایس ایل کے ڈھانچے میں فرنچائزز اور بورڈ کے تعلقات پر خدشات بڑھ رہے ہیں، اور کئی اسٹیک ہولڈرز پی سی بی کے فیصلوں میں زیادہ شفافیت اور ہم آہنگی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔