وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ روڈ پر واقع داہگل ناکے پر مختصر دھرنا دیا اور بعد ازاں واپس روانہ ہو گئے۔ دھرنے میں پی ٹی آئی کے رہنما جنید اکبر، مینا خان آفریدی، ڈاکٹر شفقت ایاز، رانا فراز نون اور دیگر شامل تھے۔ اس دوران داہگل ناکے پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
دھرنے کے موقع پر وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے لیڈر سے پالیسی لینے آئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تمام قانونی راستے اختیار کیے ہیں اور اب وہ عوام کے درمیان جا کر ان سے رائے لیں گے تاکہ وہ فیصلہ کر سکیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا، “جب سے میں وزیراعلیٰ بنا ہوں، مجھے ہدف بنایا جا رہا ہے۔ عدالتی احکامات کے باوجود ہمیں آج اپنے لیڈر سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ رہنمائی لینا میرے لیے بہت ضروری ہے۔”
سہیل آفریدی نے وفاقی اور پنجاب حکومت کو ملاقات کی درخواست بھیجی ہے اور عدالتوں کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا ہے، لیکن کوئی سننے والا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، “سوچنا پڑے گا کہ ہمارا ملک کس راہ پر جا رہا ہے۔”
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ اب وہ عوام کی عدالت میں جائیں گے اور پارٹی کی جانب سے جو بھی ہدایات ملیں گی، اس پر عمل کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمت عملی واضح ہے اور بانی پارٹی کی اجازت کے بغیر کابینہ تشکیل نہیں دی جائے گی۔
سہیل آفریدی نے یہ بھی کہا کہ بحیثیت وزیراعلیٰ عوام کے کام کرنا ان کا فرض ہے، جب کہ جلسے جلوس پارٹی کا معاملہ ہے۔ انہوں نے افغان مہاجرین کے حوالے سے کہا کہ انہیں عزت اور وقار کے ساتھ وطن واپس بھیجا جائے گا۔
دھرنے کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی میڈیا سے مختصر گفتگو کے بعد واپس روانہ ہو گئے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کا اڈیالہ روڈ داہگل ناکے پر مختصر دھرنا، پھر واپس روانہ
