امریکی نائب صدرجے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو اور صدر ٹرمپ کے مشیر برائے مشرق وسطیٰ جیرڈ کشنر اس وقت اسرائیل میں موجود ہیں تاکہ غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کی رفتار کا جائزہ لیا جا سکے اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو کسی بھی مہم جوئی سے روکنے کی کوشش کی جائے۔
رپورٹس کے مطابق، جے ڈی وینس محض ایک ہفتے میں تیسری بار اسرائیل پہنچے ہیں۔ امریکی وفد نے نیتن یاہو سے ملاقات میں زور دیا کہ غزہ کے لیے کوئی متبادل منصوبہ (پلین بی) نہیں ہے اور صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل ہو۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیلی حکام کو ہدایت کی کہ غزہ جنگ بندی پر ہرصورت عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے بعد اگلا مرحلہ ممکنہ طور پر مزید عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل کے ابراہیمی معاہدے کی توسیع ہو سکتا ہے۔ روبیو نے حماس کوغیر مسلح بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور اقوام متحدہ کے امدادی ادارے اونرا پر حماس کے کارکنوں کی بھرتیوں کا الزام عائد کیا، اس بنیاد پر اونرا کو غزہ میں خوراک کی تقسیم کے کسی مرحلے میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
غزہ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ 10 اکتوبر سے نافذ عمل ہے۔ اس کے تحت حماس نے تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا، جبکہ مردہ یرغمالیوں کی لاشیں واپس کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے بدلے میں اسرائیل نے بھی ہزار سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا اور متعدد فلسطینیوں کی میتیں واپس کی ہیں۔
امریکی وفد کا مقصد واضح ہے: نیتن یاہو کو کسی بھی یک طرفہ کارروائی سے روکنا اور غزہ جنگ بندی کو برقرار رکھنا۔
امریکی وفد کی ایک ہفتے میں تیسری بار اسرائیل آمد، نیتن یاہو کو قابو میں رکھنے کی کوشش








