اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے گزشتہ کئی روز سے لوگ رابطے کررہے ہیں، 26ویں آئینی ترمیم کے وقت بھی ایک ہی مطالبہ رکھا تھا، ہم نے کہا تھا جمہوریت کے ثمرات عوام تک پہنچیں۔
انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے معاملے پرہم نے خودوزیراعظم سے رابطہ کیا، 27ویں آئینی ترمیم گڈگورننس اور صوبوں میں بہترہم آہنگی سے متعلق ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب ایک الگ آئینی عدالت کے قیام کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے ، آئینی مقدمات دس فیصد ہیں لیکن پچاس فیصد وقت مانگتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان اہم ترین مرحلے سے گزر رہا ہے، تعلیم کو صوبوں کے حوالے کرنے سے نتائج الٹے نظر آرہے ہیں، اب غور کیا جارہا ہے کہ تعلیم کے حوالے سے فیصلے کیا جائے ، ہماری رائے ہے کہ بہبود ابادی کا محمکہ وفاق کے ساتھ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 243 میں اس سال نے یہ تقاضا پیدا کیا ہے کہ اس کو قومی ہم آہنگی اور دفاع کے جدید تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم ملک میں بلدیاتی نظام سمیت بہت سے اقدامات پر عملدرآمد چاہتی ہے، بلدیاتی حکومت کو بھی آئین کے تحت حکومت سمجھاجائے، بلدیاتی حکومت کا تحفظ آئین کرے اور سپریم کورٹ نگرانی کرے اور جو بھی ناظم اور میئرمنتخب ہوں وہ اپنا وقت پوراکریں۔
ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آئین ایک مقدس دستاویز ضرور ہے مگر صحیفہ آسمانی نہیں، اور اس میں حالات کے مطابق ترامیم ہوسکتی ہیں، 26کے بعد27 ویں آئینی ترمیم کی ضرورت ہے تو اس میں پریشانی کی بات نہیں، 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بہت سی باتیں سامنے آئیں جس پر رسپانس دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے تحت صوبائی خودمختاری دی گئی، صوبائی کے بعد مقامی حکومتوں کی خودمختاری بھی ہونی چاہیے، مقامی حکومتوں کے قوانین مزید وضع کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں وقت کے ساتھ ترامیم بھی ہونی چاہیئں، آئین میں لکھا جائے کہ بلدیاتی حکومت کی مدت پوری ہونے کے بعد الیکشنز ہوں۔









