اسلام آباد (نیوز ڈیسک)حکومت 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کو حتمی شکل دے رہی ہے، توقع ہے کہ یہ آج تیار ہو جائے گا کیونکہ حکومت چاہتی ہے کہ یہ مسودہ جمعہ تک وفاقی کابینہ اور پھر اسی دن سینیٹ میں پیش کر دیا جائے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق، مجوزہ ترمیم میں دفاع سے جڑی شقوں کا مقصد مسلح افواج کے درمیان رابطہ کاری اور تعاون کو مزید مربوط کرنا ہے تاکہ کسی بھی غیر ملکی جارحیت کیخلاف متحدہ اور تیز رفتار جواب کو یقینی بنایا جا سکے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ شقیں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی حالیہ جنگ سے سیکھے گئے سبق اور جدید وار فیئر کی تبدیل شدہ ڈائنامکس کی روشنی میں تیار کی گئی ہیں، کیونکہ یہ وہ موقع ہے جہاں تینوں مسلح افواج کے درمیان اتحاد اور رابطہ کاری کو سب سے اہم سمجھا جاتا ہے۔ حکمران جماعت مسلم لیگ نون اپنی اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت میں ہے تاکہ ترمیمی پیکیج پرسکون انداز سے منظور ہو سکے۔ وزیراعظم شہباز شریف نون لیگ کے وفد کے ساتھ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں صدر آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ملاقات کر چکے ہیں تاکہ آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے اُن کی جماعت کی حمایت حاصل ہو سکے۔ کہا جاتا ہے کہ اگرچہ پیپلز پارٹی پہلے ہی کئی مجوزہ تبدیلیوں کیلئے راضی ہو چکی ہے لیکن پارٹی نے نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کے حوالے سے مجوزہ ترمیم پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی ایسے کسی اقدام کی حمایت نہیں کرنا چاہتی جس سے قومی وسائل میں صوبائی حصے کو دیے گئے تحفظ کو نقصان ہو۔ 27ویں ترمیم کے حوالے سے سب سے پہلے بلاول بھٹو نے انکشافات کیے اور کہا کہ مجوزہ تبدیلیوں میں آئینی عدالتوں کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی، ججوں کے تبادلے، آئین کے آرٹیکل 243؍ میں تبدیلی (جو مسلح افواج کی کمان کے متعلق ہے)، اور تعلیم اور پاپولیشن پلاننگ کو فیڈرل لسٹ میں لانے کی باتیں شامل ہیں۔ صدر زرداری کی دوحہ سے واپسی کے بعد اس معاملے پر بحث کیلئے پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کا اجلاس جمعرات کو بلاول ہاؤس میں بلایا گیا ہے تاکہ پارٹی کے موقف کو حتمی شکل دی جا سکے۔ دریں اثنا، سرکاری ذرائع کے مطابق قیادت نے بیرونِ ملک موجود درجنوں حکومتی ارکانِ اسمبلی اور سینیٹرز کو فوراً وطن واپس آنے کی ہدایت کی ہے۔ زیادہ تر ارکان اسلام آباد پہنچ چکے ہیں جبکہ باقی چند جمعرات تک پہنچنے کی توقع ہے۔ حکومت کو توقع ہے کہ مجوزہ ترمیم کا پارلیمنٹ سے بآسانی منظور ہونا ممکن ہو گا۔
انصار عباسی









