کراچی (نیوز ڈیسک) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سی ای سی اجلاس کےبعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے میڈیا کوبتایا کہ آرٹیکل 243 پر حکومت کی مکمل حمایت کرینگے،اصولی طور پر آئینی عدالت کے حق میں ہیں۔دیکھیں گے حکومت کے ساتھ مزید کن نکات پر اتفاق رائے ہوسکتا ہے۔ ججز ٹرانسفرپر پیپلز پارٹی نے اپنی تجاویز تیار کی ہیں۔دوہری شہریت کے معاملے پر پیپلز پارٹی مجوزہ ترمیم کی حمایت نہیں کریگی ۔ججزٹرانسفر پر جوڈیشیل کمیشن کیساتھ کیساتھ متعلقہ جج کی رائے بھی لی جائیگی ۔بلدیاتی نظام میں سب سے زیادہ ما لی خودمختاری سندھ میں دی گئی ہے۔پیپلز پارٹی کے گزشتہ منشور میں بھی
این ایف سی ایوارڈ میں ترمیم کی تجویز پر سنگین تحفظات ہیں۔اس شق کے تحت صوبوں کے شیئرز بڑھ سکتے ہیں کم نہیں ہوسکتے۔میثاق جمہوریت کے دیگر مسائل کو بھی دیکھانا چاہیئے۔میثاق جمہوریت کے نامکمل ایجنڈے پر بھی بات ہونی چاہیے۔اصولی طور پر پیپلز پارؔٹی آئینی عدالت کے حق میں ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی (سی ای سی) نے 27 ترمیم کے حوالے سے آرٹیکل 243 کی حمایت جبکہ دہری شہریت کے خاتمے، الیکشن کمشنراور ایگزیکٹو میجسٹریٹس کے حوالے تجاویز کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بلاول ہاؤس کراچی میں سی ای سی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زردار نے کہا کہ سی ای سی کے اجلاس میں پی پی پی نے واضح کیا ہے کہ آرٹیکل 243 کی حمایت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئینی عدالتیں بھی پیپلز پارٹی کا ہی انیشیٹو ہے، میثاق جمہوریت میں بھی آئینی عدالتوں کا ذکر ہے، آئینی عدالتیں بھی بننی چاہئیں لیکن میثاق جمہوریت کے دوسرے نکات پربھی عمل کیا جائے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ آئین کے مطابق ججوں کے تبادلے چیف جسٹس کے مشورے کے ساتھ صدر مملکت کرتا ہے تاہم ترمیم کے بعد پارلیمانی کمیٹی ججوں کے تبادلے کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا مشورہ ہے کہ جس کورٹ سے جج کا تبادلہ ہورہا ہو تو دونوں چیف جسٹس صاحبان کو کمیٹی کا رکن بنا دیں، پھر وہ کمیشن ججوں سے پوچھ بھی سکے گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ دہری شہریت اور الیکشن کمشنر، ایگزیکٹو میجسٹریٹس کے حوالے سے ترمیم پر ہمارا اتفاق نہیں ہوا اور اہم ان نکات پر حمایت نہیں کریں گے۔









