ممبئی (ویب ڈیسک) معروف بولی وڈ رینوکا شاہانے نے کیریئر کے ابتدائی دنوں میں کاسٹنگ کاؤچ کے دلخراش واقعے کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ انہیں ایک پروڈیوسر نے برانڈ ایمبیسیڈر بنانے کے بدلے اپنے ساتھ وقت گزارنے کی پیش کش کی۔
رینوکا شاہانے سلمان خان اور شاہ رخ خان سمیت دیگر اداکاروں کے ساتھ کام کر چکی ہیں، ہم آپ کے ہیں کون، دوسری گوسٹھا، ہائی وے اور تربھنگا میں شاندار کرداروں کی وجہ سے جانی جاتی ہیں۔
’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق اداکارہ نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں کہا کہ ماضی میں انڈسٹری میں طاقتور افراد کی طرف سے کاسٹنگ کاؤچ کی پیشکشیں عام تھیں اور ان سے بچنے کے لیے اداکاراؤں کو احتیاط برتنی پڑتی تھی۔
رینوکا شاہانے نے ’می ٹو موومنٹ‘ کی ناکامی پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ چند سال بعد ہی ملزم دوبارہ کام کرنے لگتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب ’می ٹو‘ کے بعد 5-6 سال میں لوگ سب کچھ بھول جاتے ہیں اور ملزمان بھی سب بھلا کر دوبارہ کام کر رہے ہیں، اگر کوئی خاتون کسی پر الزام لگاتی ہے تو عام لوگ بھی ثبوت مانگتے ہیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ بولی وڈ کا ایک گروہ ہے جو مل کر متاثرہ خواتین کو مزید شکار بناتا ہے۔
اداکارہ کے مطابق بات نہ ماننے پر کچھ اداکاراؤں کو پروجیکٹس سے نکال دیا جاتا ہے،انہیں مزید ہراساں کیا جاتا ہے یا ان کی محنت کی ادائیگی روک دی جاتی ہے۔
رینوکا شاہانے نے اداکارہ رویینا ٹنڈن کی مثال بھی دی اور بتایا کہ ماضی میں اے لسٹ اداکارائیں بھی ہراساں کیے جانے سے محفوظ نہیں تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ روینہ ٹنڈن نے انہیں بتایا تھا کہ آؤٹ ڈور شوٹنگ کے دوران وہ روز کمرے بدلتی تھیں تاکہ کوئی یہ نہ جان سکے کہ وہ کہاں ہیں، ورنہ کچھ لوگ آ کر پریشانی کھڑی کر دیتے تھے۔
اداکارہ نے خود کو ہراساں کیے جانے اور کاسٹنگ کاؤچ کی پیش کش کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ کئی سال قبل ایک پروڈیوسر ان کے گھر آئے اور انہیں کام کی پیشکش کی۔
رینوکا شاہانے نے بتایا کہ پروڈیوسر نے ان سے کہا کہ وہ شادی شدہ ہیں، وہ انہیں ایک ساڑھی کمپنی کا برانڈ ایمبیسیڈر بنانا چاہتے ہیں، جس کے لیے ماہانہ خطیر معاوضہ بھی فراہم کیا جائے گا لیکن شرط یہ ہے کہ اداکارہ کو ان کے ساتھ وقت گزارنا ہوگا۔
اداکارہ کے مطابق پروڈیوسر کی بات پر وہ اور ان کی ماں دونوں دنگ رہ گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب انہوں نے پیشکش ٹھکرا دی تو پروڈیوسر نے کسی اور کو تلاش کیا، ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ایسی پیش کش مسترد کرنے پر اداکاراؤں کے لیے مشکلات پیدا کی جاتی ہیں۔









