بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

’ادویات کی قیمتوں میں حکومتی ڈی ریگولیشن پالیسی کے بعد15 فیصد اضافہ ہوا‘

اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) نے واضح کیا ہے کہ فروری 2024 میں حکومت کی ڈی ریگولیشن پالیسی کے بعد ادویات کی قیمتوں میں 23 فیصد نہیں بلکہ اوسطاً 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے بیان میں وضاحت کی گئی کہ 32 فیصد کا اعداد و شمار گزشتہ دو سالوں میں ہونے والے مجموعی اضافے کی نمائندگی کرتا ہے، صرف ڈریگولیٹریشن کے بعد کے عرصے کی نہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ 15 فیصد کے حقیقی اضافے میں تقریباً 2.5 فیصد پیداواری یونٹس کی توسیع اور نئی مصنوعات کی تعارفی قیمت شامل ہے، جس کا مطلب ہے کہ موجودہ ادویات پر اصل اثر تقریباً 13.5 فیصد کے قریب ہے۔

پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے عالمی سطح پر ادویات کی فروخت اور قیمتوں کے حوالے سے سب سے معتبر ذریعہ آئی کیو وی آئی اے کی تازہ ترین رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 12 مہینوں کے دوران مجموعی قیمتوں میں اضافہ صرف 16 فیصد رہا۔

بیان کے مطابق، ڈی ریگولیشن پالیسی سے قبل پاکستان کی دواسازی صنعت شدید بحران کا شکار تھی، جس کی وجوہات میں قیمتوں پر سخت حکومتی کنٹرول، روپے کی تاریخی قدر میں کمی، اور 35 فیصد تک پہنچنے والی ریکارڈ مہنگائی شامل تھیں۔

ان عوامل کی وجہ سے کینسر، انسولین، ٹی بی، ہیپرین، اور امراضِ قلب کی اہم ادویات کی شدید قلت پیدا ہوگئی تھی، جس کے باعث مریضوں کو جعلی یا اسمگل شدہ ادویات پر انحصار کرنا پڑا۔

بیان میں کہا گیا کہ غیر ضروری ادویات کی ڈی ریگولیشن پالیسی کے باعث اب 50 سے زائد زندگی بچانے والی اور اہم ادویات دوبارہ مقامی فارمیسیز میں دستیاب ہو گئی ہیں، کیونکہ کارخانہ داروں نے پیداوار دوبارہ شروع کر دی ہے۔

بیان کے اختتام پر ایسوسی ایشن نے حکومت کا بروقت اقدام اٹھانے پر شکریہ ادا کیا، جس سے مارکیٹ کو مستحکم کرنے اور پاکستان کی پالیسی کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے میں مدد ملی، جیسا کہ بھارت اور بنگلہ دیش میں کیا جاتا ہے، جہاں صرف ضروری ادویات ہی قیمتوں کے حکومتی کنٹرول میں رہتی ہیں۔