بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

شوگرمیں مبتلاملازمین کی 2تہائی منفی رویوں کا شکار، انٹرنیشنل ذیابیطس فیڈریشن

اسلام آباد(نیوزڈیسک)انٹرنیشنل ذیابیطس فیڈریشن کی نئی تحقیق کے مطابق پاکستان میں ذیابیطس کا شکار 2تہائی ملازمین (68فیصد) کو کام کی جگہ پرمنفی سلوک یا امتیازی برتاؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

14نومبر کو ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی جانے والی اس رپورٹ میں آئی ڈی ایف نے ذیابیطس کے مریض ملازمین کے ساتھ اس منفی اور امتیازی سلوک اورادارہ جاتی تعاون کی کمی کو اجاگر کیا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ذیابیطس کے شکار 58 فیصد ملازمین نے کام کی جگہ پر منفی سلوک کے خوف کی وجہ سے ملازمت چھوڑنے پر غورکیا ہے، نیشنل ایسوسی ایشن آف ڈائبٹیز ایجوکیٹرز آف پاکستان کی صدر اور آئی ڈی ایف کی نائب صدر ارم غفور نے ان نتائج کو تشویش ناک قراردیتے ہوئے کہاکہ یہ ناقابلِ قبول ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کو کام کی جگہ پر امتیازی سلوک، تنہائی اور منفی رویوں کا سامنا کرنے پڑے، یہ دنیابھر کے آجرین کیلئے ایک واضح پیغام ہے کہ اس کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

رپورٹ کے مطابق ٹائپ ون ذیابیطس کا شکار72فیصد ملازمین نے بتایاکہ انہیں منفی سلوک کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ ٹائپ 2کے مریضوں میں یہ شرح 41فیصد رہی، اس کے علاوہ ذیا بیطس کے شکار 52 فیصد ملازمین نے بتایا کہ انہیں ملازمت کے دوران ذیابیطس کیلئے وقفہ یاچھٹی کی اجازت نہیں دی گئی۔

تحقیق کے مطابق ذیابیطس کے باعث یہ منفی سلوک صرف جذباتی اثرات کے علاوہ کیرئیر کے مواقعوں کو بھی محدود کردیتاہے، 37فیصد شرکاء نے بتایاکہ وہ ذیابیطس کی وجہ سے کیریئر کی ترقی یاتربیت کے مواقع سے محروم رہے ہیں۔

اگرچہ 20میں سے صرف ایک ملازم نے اپنی بیماری کو اپنے آجر سے خفیہ رکھا لیکن ان میں سے 50فیصد کو ڈر تھا کہ اس کا پتا چلنے پر ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جائے گاجبکہ 30فیصداس بات پر فکرمند تھے کہ اس انکشاف کی وجہ سے ان کے کیرئیر کی ترقی متاثر ہوسکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق تقریباً46فیصد نے اپنی بیماری صرف ایک قابلِ اعتماد ساتھی کے ساتھ شیئر کی جبکہ صرف 26فیصد نے مخصوص کولیگز کے اس تشخیص کا اشتراک کیا۔